چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 83

صدارتی ریفرنس پر صرف رائے دی جا سکتی ہے فیصلہ نہیں.چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیلوں پرچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ؟صدارتی ریفرنس پر صرف رائے دی جا سکتی ہے فیصلہ نہیں، صدارتی ریفرنس پر صرف صدر کے قانون سوالات کا جواب دیا جاتا ہے.
آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کررہاہے،جسٹس نعیم اخترافغان جسٹس منیب اختر کی جگہ لارجر بنچ میں شامل ہو گئے ،چیف جسٹس نے کمیٹی میٹنگ، جسٹس منیب اختر کے حوالے سے سماعت کے شروع میں آگاہ کیا،لارجر بنچ میں جسٹس امین الدین ،جسٹس مظہر عالم ،جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں.
پاکستانی بینڈ کا 14 سال بعد بنگلا دیش میں کنسرٹ، ہجوم قابو کرنے کیلئے فوج بلانی پڑ گئی.صدر سپریم کورٹ بار شہزادشوکت نے کیس کا پس منظر بیان کیا،شہزاد شوکت نے کہاکہ اس کیس میں صدارتی ریفرنس بھی تھااور184تھری کی درخواستیں بھی تھیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ریفرنس پر رائے اور 184تھری دو الگ الگ دائرہ اختیار ہیں،دونوں کو یکجا کرکے فیصلہ کیسے دیا جا سکتا ہے ؟صدارتی ریفرنس پر صرف رائے دی جا سکتی ہے فیصلہ نہیں،کیا دونوں دائرہ اختیار مختلف نہیں ہیں؟کیا اس وقت عدالت نے دونوں معاملات کو یکجا کرنے کی وجوہات پر کوئی آرڈر جاری کیا؟صدارتی ریفرنس پر صرف صدر کے قانون سوالات کا جواب دیا جاتا ہے،صدارتی ریفرنس پر دی رائے پر عمل نہ ہو تو صدر کیخلاف توہین کی کارروائی تو نہیں ہوسکتی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں