Nawaz Sharif's naming of important personalities in his speeches has had an impact 375

نویدِ سحر

تحریر : راشد منہاس سعودی عرب
نواز شریف کا اپنی تقاریر میں اہم شخصیات کا نام لینا اثر کر گیا ہے ۔
پہلے ایک اہم ادارے کے اہم ترین افسر کا تبادلہ ہوا ، اور اب اُسی اہم ادارے کے سربراہ کو بھی ہٹائے جانے کا عندیہ دیا جا رہا ہے جس کے بعد عمران خان اپنے واحد سہارے سے محروم ہو جائے گا اور عمرانی حکومت کا 10 سالہ منصوبہ بھی خاک میں مل جائے گا ۔
عمران کو کافی عرصے سے سمجھایا جا رہا تھا کہ پنجاب میں وزیر اعلی کسی قابل بندے کو لگاؤ اور مرکز میں اپنی کارکردگی کو بہتر کرو ، خصوصاً معیشت کو بہتر بناؤ ۔ وزیر اعلی تبدیلی پر تو عمران خان ، بشری بی بی کی وجہ سے بے بس تھا اور خراب کارکردگی کی وجہ عمران کی اپنی محدود صلاحیت تھی ۔ اب چونکہ تین سال گزر چکے اور حالات بد سے بدتر ہیں تو عمران کو مزید سہارا دینے کی گنجائش کسی کے پاس نہیں ۔
2021 میں اداروں میں ناگہانی تبدیلیوں کے بعد 2023 کا الیکشن پی ٹی آئی کے لئے بھیانک خواب سے کم نہیں ہو گا ۔ تمام جماعتوں کی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی اپنے پانچ سال پورے کرے اور مزید داغ اپنے دامن میں سمیٹے ۔مسلم لیگ کی مزاحمت اور مفاہمت سے مزین پالیسی نا صرف عوام کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے بلکہ اداروں کو بھی نیوٹرل کرنے کا سبب بن رہی ہے ۔ اب عملی سیاست میں ادارے کسی بھی مداخلت کے مزید متحمل نہیں ہو سکتے ۔ باجوہ صاحب کی مزید ایکسٹینشن کی خواہش اپنی جگہ لیکن باقی افسران کے دباو کی وجہ سے ایسا ہونا ناممکن دکھائی دیتا ہے ۔ اب جو بھی باجوہ صاحب کی جگہ لے ، اُسے ہر حال میں اگلے الیکشن سے اپنے آپ کو باہر رکھنا ہو گا اور یہی پالیسی زیرِ غور بھی ہے ۔
اب ہر ایک کی خواہش ہے کہ معیشت پر زور دیا جائے اور بھارت سے تعلقات بہتر بنائے جائیں اور یہی دو نقاط نواز شریف حکومت کی پالیسی رہے ہیں ۔ بات سمجھنے میں تھوڑی دیر ضرور ہوئی لیکن “ دیر آید درست آید “ اب بھی اپنی لائن کو درست کر لیا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں