نمیرہ محسن 94

اک محبت- نمیرہ محسن

اک محبت
زندگی کے حسین گلدستے کی ڈالیوں سے
آبنوسی ربن کے جیسی
لپٹی ہوئی ہے
اچھا تھا کہ
وہ دل ہی جلا ہوتا
جس میں یہ پھول کھلتے ہیں
مامتا کی ماری
ہر ماں کے دل سے
کشید
اک نافہ
جو اسے
کائنات کے عظیم خالق سے
جوڑتا ہے
اچھا کیا کہ تم
اس کے رحم سے
خون پی کر نکلے
اور دل کے پاس
لپٹ کر
نور اپنی رگوں میں انڈیلا
اس کے لاشے سے
جوانی بہلائی
اور
اس دل کو
اک ماہرانہ نشانے سے
اڑا ڈالا
اچھا کیا کہ وہ دل ہی
جہاں تم
تخت پر بٹھائے گئے
اور
خون جگر سے نہلائے گئے
قصہ تمام ہوا
میرا نغمہ
زبان عام ہوا
نمیرہ محسن
جون 2025

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں