رشکی اصلاحی تنظیم کا وجود اپنا اثر دکھانے لگی۔ منشیات فروش اپنا دھندا چھوڑنے پر مجبور 585

رشکی اصلاحی تنظیم کا وجود اپنا اثر دکھانے لگی۔ منشیات فروش اپنا دھندا چھوڑنے پر مجبور

شبقدر چارسدہ عدنان تابش(تازہ اخبار پی این پی نیوزایچ ڈی)

رشکی اصلاحی تنظیم کا وجود اپنا اثر دکھانے لگی۔ کئی منشیات فروشوں کا توبہ تائب ہوکر اپنا مکروہ دھندا چھوڑنے کا اعلان

رشکی اصلاحی تنظیم کا وجود اپنا اثر دکھانے لگی۔ منشیات فروش اپنا دھندا چھوڑنے پر مجبور۔
تفصیلات کے مطابق چند دن پہلے گاؤں رشکی میں منشیات کی روک تھام کے لئے دریائے کابل کے کنارے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں علاقے کے علماء، بزرگوں اور خصوصا نوجوانوں نے منشیات کی لعنت کو اپنے گاؤں سے ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اسی سلسلے میں متعدد اجلاسوں کے بعد گاؤں کے سطح پر ایک تنظیم تشکیل دی گئی، جسے رشکی اصلاحی تنظیم کا نام دیا گیا، اپنے کام کے شروعات میں ہی تنظیم کے وجود نے اپنا اثر دکھانا شروع کیا۔ متعدد منشیات فروشوں نے خود ہی تنظیم کے سامنے توبہ تائب ہوکر نہ صرف اپنے مکروہ دھندے کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔ بلکہ آئندہ سے اس لعنت سے ہمیشہ کے لئے دور رہنے کا وعدہ بھی کیا۔ دوسری طرف نشے کی لعنت میں مبتلاء کئی نوجوانوں کو بھی تنظیم نے علاج کی غرض سے ہسپتال میں داخل کیا۔ جہاں پر ان کی تنظیم کی طرف سے مفت علاج کی جائے گی۔رشکی اصلاحی تنظیم میں رضاکار کے طور پر کام کرنے والے مقامی نوجوان ناصر فیصل نے بتایا۔ کہ اپنے گاؤں اور علاقے کے سطح پر منشیات کی تیزی سے پھیلتے ہوئے ناسور کے خلاف ان کی اس تنظیم کے اثرات اب تک الحمدللہ بہترین رہے ہیں۔ اور دیگر گاؤں سے عمائدین اور مشران آکر ان کی طرز پر اپنے اپنے علاقوں میں اس طرح کی تنظیم بنانے کا عزم کر رہے ہیں۔ ان کے بقول اگر انتظامیہ اس سلسلے میں ان کی مدد کریں، جس کی انہوں نے یقین دہانی بھی کرائی ہے، اور ساتھ میں آس پاس کے گاؤں میں اس طرح کی تنظیمیں اپنا کام شروع کریں، تو وہ امید کرتے ہیں کہ اس سے علاقے میں منشیات کے لعنت میں خاطرخواہ کمی آئی گی۔ تنظیم کے ایک اور رضاکار حارث علی نے بتایا۔ کہ وہ اس تنظیم کے وجود سے کافی مطمئن ہے۔ کیونکہ یہ ہمہ جہت ہیں، ایک طرف نہ صرف یہ منشیات فروشی کی روک تھام پر کام کر رہی ہے، بلکہ دوسری طرف تنظیم نشے کی لعنت میں مبتلا مریضوں کا نہ صرف مفت علاج کرتی ہے بلکہ علاج کے دوران ان مریضوں کے گھروں میں اپنی مدد آپ کے تحت راشن بھی فراہم کرتی ہے۔ جن کی علاج کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ وہ معاشرے کے ایک مثبت شہری کے طور پر اپنی زندگی گزاریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں