295

پپیہے نے پی ہو کی تان اڑائی نمیرہ محسن فروری 2024

پپیہے نے پی ہو کی تان اڑائی
ہائے یہ میرے دل کو کیا ہوا
بارش کے پہلےقطرے نے
اس کا حلق تر کردیا ہے
اب کی بار
میں یہ راز جان گئی ہوں
اس کے نیلے پر
نم ہو رہے ہیں
وہ میرا نرگس
جس کے لیے میں جنت سے پانی لائی تھی
اسے آسمان بھا گیا ہے
اس کا زرد چہرہ
آسمان پر سورج بن کر
کھل گیا ہے
آنسو کا پہلا قطرہ
جو ہم نے
مل کر بنایا تھا
پپیہا اس کی مٹھاس میں گم ہے
محبت تم سیکھو
درختوں سے
ان کے حسین بدن
ہر ٹوٹنے والے بازو کا
اک نقش
اپنے سڈول بدن پر سجاتے ہیں
پھوٹتے ہیں
پھل سے جھک جاتے ہیں
کئی بازو نئے
ان کے جسموں کو تھام لیتے ہیں
مگر وہ
اپنے بچھڑے
محبوب
دلربا
مضبوط
بازو نہیں بھولتے
وہ
جنہوں نے انہیں تھامے رکھا
ہر طوفاں میں
اور اک محبت کا
وفا کا
جادوئی منتر
اپنے دیوہیکل
تنوں پر
اک دائرے کی مانند
وہ دائرہ جس کا سفر
دل کی گہرائیوں میں تمام ہوتا ہے
کندہ کر لیتے ہیں
پپیہا یہ جانتا ہے
اس کا سفر
انہی کہانیوں کی اڑان ہے
اس کا بدن
ایسی محبتوں نے
کاسنی کر دیا ہے
وہ میرا پی
کدھر گیا ہے!!!
نشاں رہے گا
سدا رہے گا
اور پپیہا
گاتا رہے گا
ہر بارش کا پہلا قطرہ
اس رلاتا رہے گا
نمیرہ محسن فروری 2024

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں