آج کے کالمزپاکستانفیچر کالمزکالمز

چاندنی کی پازیب پہنے شاعرہ : نمیرہ محسن

چاندنی کی پازیب پہنے
رات کے اس نیلم پہر
چمپا نے آنکھ کھولی
تھم تھم کے چلتی
دست صبا نے چھوا
نور میں دھلا
موتیا کا مکھڑا
حویلی کی سرخ اینٹیں
مٹی کی خوشبو دان کر رہی ہیں
پیپل کے چمکتے، سڈول تنے
چمکتے پتوں کو سر پر سجائے
آسمان کو مرکز نگاہ بنائے
کنول کے تالابو ں کو بھلائے
بت بنے کھڑے ہیں
جھیلوں کے سینے پر چاند کا عکس تیرتا پھرتا ہے
سنگ مرمر کی شاہ نشیں پر
چاندنی بچھی ہے
گلاب کی کچھ پنکھڑیاں
آس پر سر ٹکائے
چاند کو صبح تک تکیں گی
اور پھر باد سحر کی
سانسیں مہکا کر
مر جائیں گی
چاند کا موہ ہے ہی برا
کون سمجھائے دیوانوں کو
یہ کسی کی نہ سنیں گے
محبت ایسی ہی بلا ہے
نمیرہ محسن
مئی 2022

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے