جغرافیائی و سیاسی سوچ سے بالاتر ہو کر افغانستان کی تعمیر نو کی ضرورت ہے، تمام ذمہ دار ممالک ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں،اس موقع سے استفادہ کر کے ایک نئے دور کا آغاز کیا جائے جس میں مستحکم اور پرامن افغانستان خطے کی حقیقی استعداد کو بروئے کار لانے میں ہمارا معاون ہو،افغانستان کو معاشی تباہی سے بچانے کیلئے دنیا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 280

پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسوں سے حکومت کو کوئی تشویش نہیں، اپوزیشن بے وقت کی راگنی الاپ رہی ہے۔ پی ڈی ایم کے بے موسمی جلسے کورونا وبا کے پھیلاؤ کا باعث بنیں گے۔وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

وبا کا پھیلاؤ کم ہونے پر اپوزیشن اپنے جلسوں کا شوق پورا کرلے۔ گزشتہ 3سال میں پی ڈی ایم کی تمام تحریکیں ناکام ہوئیں۔پی ڈی ایم اب اپنی کوئی نئی چال چلنا چاہتی ہے تواپنا شوق پورا کرے۔ ماضی کی طرح اب بھی ناکامی مقدر ہوگی۔ جو لوگ عمران خان سے استعفیٰ لینے نکلے تھے وہ کہاں گئے۔ پی ڈی ایم عملاً ختم ہو چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز این اے 156کی مختلف یونین کونسلو ں میں استقبالیہ تقاریب سے خطاب اور وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا وزیراعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں ملکی ترقی کا سفر جاری ہے جو اپوزیشن کے شور شرابے سے رک نہیں سکتا۔ اپوزیشن کے پاکستان ملکی ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں۔اپوزیشن افراتفری اور انتشار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان کے پاس ملکی ترقی کا بھر پور ایجنڈاہے جس پر صحیح معنوں میں عمل ہواتو آئندہ اقتدار بھی تحریک انصاف کا ہوگا۔ عمران خان کرپشن کے خاتمے اور لٹیروں کے احتساب کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس ضمن میں اندرونی وبیرونی کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں۔وزیراعظم آج لٹیروں کو معافی دے دیں تو اپوزیشن کے نزدیک تحریک انصا ف کی حکومت سب اچھی حکومت ہوگی۔پاکستان میں یہ روایت بن چکی ہے کہ قومی خزانہ لوٹو، بیرون ملک جائیدادئیں بناؤاور بیرون ملک فرار ہو جاؤ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان واضح کہہ چکے ہیں جس نے ملک لوٹا اس کو جواب دینا ہوگا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی خزانہ لوٹنے والے طاقتور لٹیروں کو احتساب کے شکنجے میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا ماضی میں احتساب سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی عمل کا حصہ بنایا گیا۔تحریک انصاف کی حکومت بلا امتیاز اور بلا تفریق احتساب کے عمل پر یقین رکھتی ہے۔ احتساب بیورو آزادانہ اور غیر جانبدرانہ کام کر رہا ہے۔ حکومت کا اس پراحتساب کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں۔حکومتی پالیسی ہے ہر وہ شخص جس نے قومی خزانہ لوٹا چاہے وہ حکومت کا حصہ ہو یا اپوزیشن کا اسے احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا اور کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا میرا چار ملکی دورہ کامیاب رہا۔ اس دورے میں قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں افغانستان کے حوالے سے ان کا نقطہ نظر جاننے کا موقع ملا۔ پاکستان خطے میں امن کی خواہش لیکر آگے بڑھ رہا ہے۔افغانستان میں قیام امن بہت ضروری ہے۔ کیونکہ افغانستان کے امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا امن وابستہ ہے۔ پاکستان افغانستان میں ایسا سیاسی تصفیہ چاہتا ہے جس میں تمام شراکت دار یکجا ہوں اور خطے میں پائیدار اور مستقل امن قائم ہو۔ افغانستان کے لوگ کئی دہائیوں سے جنگ کا سامنا کررہے ہیں اور اب امن چاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے برطانیہ‘ امریکہ‘ چین سے بات چیت ہوئی۔تمام ممالک نے افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔ پاکستان کابل میں جاری انخلاء کے عمل میں مختلف ممالک کے سفارتی عملے، عالمی نمائندوں اور غیر ملکیو ں کے انخلاء میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
افغانستان کی اس صور
تحا ل میں دنیا پاکستان پر اعتماد کا اظہار کررہی ہے اور پاکستان کے کردار کو سراہا رہی ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان کے موجودہ حالات میں خدشات موجود ہیں۔ ہمیں محتاط ہونا ہوگا، ہم نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کو بند نہیں کیا۔ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں کوشش کررہے ہیں کوئی شخص بغیر دستاویزات سرحدپار نہ کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں