A special session on "Role of Women in Implementing Urdu" was held at Cosmo Polytechnic Club Bagh Jinnah Lahore yesterday under the auspices of Pakistan National Language Movement and Kashf Foundation. 272

گزشتہ روز پاکستان قومی زبان تحریک اور کشف فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کوسمو پولیٹن کلب باغ جناح لاہور میں ” نفاذ اردو میں خواتین کا کردار” کے عنوان پر ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی

رپورٹ فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک

اس نشست میں پاکستان کی اپنے اپنے شعبوں کی ممتاز خواتین و مرد حضرات نے شرکت کی۔ اس نشست کی صدارت پاکستان کی نامور ادیبہ’ محترمہ مسرت کلانچوی صاحبہ نے کی۔ تقریب میں شرکت کرنے والی شخصیات میں محترمہ صفیہ اسحاق’ ڈاکٹر نوشین خالد’ ڈاکٹر پونم گوندل” صباممتاز بانو’ ناہید نیازی’ صوبیہ نیازی’ ڈاکٹر سمینہ ‘ دیبا’ رضیہ اختر’ڈاکٹر پونم گندل’ پاکستان قومی زبان تحریک کے نائب صدر پروفیسر سلیم ہاشمی’بیگم و نعیم بٹ’ منشا قاضی’ رانا شاہد’ ام کلثوم’ حافظ و بیگم کاشف الیاس’ جاگو تحریک کے سیکرٹری جنرل اورنگزیب رانا ‘ پروفیسر مظہر عالم’ معظم احمد’ محمد فیض’ وردہ نایاب’ وحدت مسلم کی سیکرٹری جنرل لاہور حنا تقوی’ حمیرا شاہ’ ڈاکٹر مدیحہ بٹ ‘ پروفیسر زرینہ سعید شیریں گل رانا’ ثریا شاہد’ دعا ہاشمی ‘ پپلز پارٹی لاہور کی سیکرٹری جنرل سونیا خان ‘ نجمہ شاہین نے شرکت کی۔ تقریب کی نقابت کے فرائض پاکستان قومی زبان تحریک کی رہنما فا طمہ قمر نے انجام دئیے ۔نشست کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا ۔۔تلاوت دعا ہاشمی اور نعت محترمہ رباب صاحبہ نے پڑھی۔ اس نشست کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے فاطمہ قمر نے کہا کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی یا تنزلی میں خواتین کا کردار بہت نمایاں ہے۔ اسلام کے ابتدائی زمانے کی تاریخ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے والی خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ تھیں۔ اسلام کی پہلی شہید خاتون بھی ایک عورت حضرت سمیہ رضی اللہ تھیں۔۔ اسلام کی پہلی ہجرت حبشہ’ اور ہجرت مدینہ منورہ میں خواتین کی بھی موثر تعداد شامل تھی۔۔ مسلم امہ میں جتنی عظیم شخصیات گزری ہیں ان کی تربیت ان کی ماؤں نے کی محمد بن قاسم’ شیخ عبدالقادر جیلانی’ شیر میسور ٹیپو سلطان’ علی برادران کی والدہ کا کردار تاریخ میں کس سے ڈھکا چھپا ہے! جنہوں نے اپنے اخلاق و تربیت سے ایسی شخصیات پیدا کی جنہوں نے قوموں کے رخ بدلیں۔ قیام پاکستان میں فا طمہ جناح ‘ بیگم رعنا لیاقت علی خان’ بیگم سلمی تصدق وغیرہ کے کردار سے کون انکار کرسکتا ہے؟ پاکستان میں انگریزی کا تسلط بھی دو خواتین کا پیدا کردہ ہے ۔۔ انگریزی کے اس تسلط نے معاشرے میں تعلیم کے نام پر جتنی بے راہ روی ‘ مغربی اقدار کا غلبہ’ اپنی تاریخ سے نابلد ہونا’ بدعنوانی ‘ رٹا بازی’ معاشرتی تفریق پیدا کی ہے ۔ اس کے ہولناک نتائج پورے معاشرے پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ انگریزی تسلط کی وجہ سے ایک گونگی ‘ بہری ‘ رٹو طوطا’ بوٹی مافیا قوم پیدا ہوہئ ہے ۔ جس کی تخلیقی صلاحیتیں انگریزی کے تسلط میں کچلی جارہی ہیں اس وقت انگریزی کے تسلط کی وجہ سے پاکستان پرائمری تعلیم میں ساٹھ سال پیچھے اور اعلی تعلیم میں ایک سو چالیس میں سے 124 ویں نمبر پر پاکستان کی کوئی جامعہ دنیا کی ہزار جامعات میں شمار نہیں ہوتی۔ بچے کو ابتدائی تعلیم ایک ایسی زبان میں پڑھانا جس کا رسم الخط تک پاکستان کی کسی زبان سے نہ ملتا ہو ۔پاکستان کی تمام زبانیں دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہیں۔ جب کہ انگریزی بائیں سے دائیں لکھی جاتی ہے۔۔ ان زبانوں کے رسم الخط میں مماثلت نہ ہونے کے سبب بچہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زہنی انتشار کا شکار ہوجاتا ہے۔ جو اس کی عملی زندگی میں بھی جاری رہتی ہے۔ پاکستان قومی زبان تحریک انگریزی کی تدریس کے خلاف نہیں ۔ بس ! پاکستان میں انگریزی کو بطور اختیاری مضمون پڑھانے اور تمام ذریعہ تعلیم اردو میں کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ مقابلے کے تمام امتحانات اردو میں لینے کا مطالبہ کرتی ہے جس کا حکم پاکستان کی سب سے اعلی عدالت عظمیٰ دے چکی ہے۔ فا طمہ قمر نے کہا جس طرح پاکستان میں حالیہ تسلط خواتین کا پیدا کردہ ہے ان شاءاللہ! خواتین ہی انگریزی کے غلبے کو ختم کر کے ائیں پاکستان کی روشنی میں نفاذ اردو فیصلے پر عملدرآمد کروائیں گی۔ محترمہ شیریں گل رانا اور محترمہ ثریا شاہد نے نفاذ اردو سے متعلق بہت خوبصورت منظوم کلام پییش کیا۔ اس نشست کی کے انعقاد میں سرگرم کشف فاؤنڈیشن کی صدر نشین محترمہ صفیہ اسحاق صاحبہ نے کوسموکلب کے صدر ڈاکٹر افتخار بخاری کی کلب کے حوالے سے خدمات کو منظوم شکل میں پیش کیا۔پاکستان قومی زبان تحریک کے نائب صدر پروفیسر سلیم ہاشمی کی نفاذ اردو مشن سے لگن کا اندازہ کیجئے کہ ان کے بیٹے کی شادی تھی…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں