الریاض شعبہ نشر و اشاعت جمعیت علماء اسلام ریاض سعودی عرب کی طرف سے جشن آزادی کے سلسلے میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ 350

الریاض شعبہ نشر و اشاعت جمعیت علماء اسلام ریاض سعودی عرب کی طرف سے جشن آزادی کے سلسلے میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا

(سٹاف رپورٹ ، تازہ اخبار ,پاک نیوز پوائنٹ)

آج بتاریخ 13 اگست2021 بروز جمعہ المبارک جمعیت علماء اسلام ریاض کی طرف سے جشن آزادی کے سلسلے میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔
جس کی صدارت جمعیت علماء اسلام ریاض کے قائم مقام صدر حضرت مولانا حنیف اللہ صاحب نے کی ۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت رابطہ سیکٹری جناب قاری ابدالی المعروف (ابدال ترابی)صاحب نے حاصل کی ۔
اجلاس کی نظامت جمعیت علماء اسلام ریاض کے جنرل سکریٹری الحاج ممتاز خان صاحب نے کی۔۔
مقررین نے جشن آزادی پر تمام اہل وطن اور اوورسیز پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کی اور شہدائے آزادی کے شہادتوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا ۔ اور جشن آزادی کے خوشی میں کیک بھی کاٹا گیا۔
مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے وطن سے محبت ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں ۔
کیونکہ ( الحب الوطن من ایمان ) ترجمہ وطن کے ساتھ محبت ایمان کا حصہ ہے ۔
اور قرآن مجید میں بھی ہمیں آزادی کا درس دیا گیا ۔یہی وجہ ہے کہ علماء کرام نے سب سے پہلے آزادی کا فتوی دیا اور اس کے لیے عملی جہدوجہد کا آغاز کیا گیا ۔اور ہندوستان کو دارالحرب قرار دیا ۔
آزادی کے لیے 1857 کی جنگ آزادی تحریک کا آغاز ہوا۔
اور علماء کرام نے مسلسل اپنے تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے 1857 جنگ آزادی کے بعد تحریک ریشمی رومال، تحریک خلافت اور مسلسل آزادی کے سفر کو جاری رکھا۔اور آزادی کی مسلسل تحاریک میں ہزاروں علماء کرام کو شہید کیا گیا ۔
یہاں تک کہ ایک دن میں 1400 علماء کرام تک کو شہید کیا گیا ۔
لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں آزادی کی تاریخ میں علماء کرام کے کردار کو مسخ اور مکمل نظرانداز کیا گیا ہے ۔ پتہ نہیں کہ تاریخ میں ان علماء کرام کا ذکر کیوں نمایاں نہیں ہے ۔جیسا کہ
حاجی امدالله مہاجرمکی رحمه الله ،
مولاناقاسم نانوتوی رحمه الله ،
مولانارشیداحمد گنگوہی رحمه الله،
مولانا شاہ عبدالعزیز رحمه الله،
اور فرزندان دارالعلوم دیوبند شیخ الہند
مولانامحمودحسن دیوبندی رحمه الله ،
مولاناحسین احمدمدنی رحمه الله ،
مولانا عبیداللہ سندھی رحمه الله ،
مولانا عزیر گل پشاوری رحمه الله ،
مولانا منصورانصاری رحمه الله ،
مولانا فضل ربی رحمه الله ،
مولانا محمداکبر رحمه الله ،
مولانا احمدچکوالی رحمه الله ،
مولانا احمدالله پانی پتی رحمه الله ،
مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمه الله
مولانا شبیر احمد عثمانی رحمه الله
وغیرہ کے کردار کو کیوں فراموش کیا گیا ہے ۔
بلکہ علماء کرام کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔
لیکن ہمارے اکابرین نے ہمیں حب الوطنی کا درس دیا ہے۔
اور عملی طور پر حب الوطنی کو ثابت بھی کیا ہے ۔
اور آج بھی ہم سب سے ذیادہ ملک کے وفادار ہیں ۔اور
یہ عہد کرتے ہیں ۔کہ پاکستان کی آبیاری ہم اپنے خون سے کرتے رہنگے ان شاء اللہ ۔
اور پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کے سنگ رہینگے ۔
ہم پاکستان کے تاریخ دانوں اور دانشوروں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ
تاریخ آپ کے پاس ایک قوم کی امانت ہے اور قوم کو صحیح تاریخ منتقل کرنا اور حقیقی حال بتانا آپ کی ذمہ داری ہے ۔
لہذا علماء کرام کے بغض میں تاریخ مسخ کرنا عظیم خیانت ہے۔
ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہیں کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور عالم اسلام کے ساتھ ساتھ پوری عالم انسانیت کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہو۔۔آمین
اجلاس سے قائم مقام صدر مولانا حنیف اللہ، نائب صدر مولانا مفتی عبدالجبار، جنرل سیکریٹری الحاج ممتاز خان ۔قاری رضا محمد صدیقی، مولانا ذاھد اللّه، مولانا محب اللہ ، قاری ابدالی ترابی ، عاصم آفتاب، کامران شفیع ۔ قاری باچا وزیر اور نیا ساتھی مولانا تسکین حیدر نے خطاب کیا ۔
مولانا تسکین حیدری کو پوری شرکاء مجلس نے زبردست انداز میں خوش آمدید کہا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں