پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی کے لیے الٹی میٹم، ایک سے دو ہفتے میں عمران خان کو قانونی طور پر رہا نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی خود ان کو رہا کرائے گی.وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا 86

پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی کے لیے الٹی میٹم، ایک سے دو ہفتے میں عمران خان کو قانونی طور پر رہا نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی خود ان کو رہا کرائے گی.وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں جلسے میں اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کا اگلا پاور شو لاہور میں ہوگا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ایک سے دو ہفتے میں عمران خان کو قانونی طور پر رہا نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی خود ان کو رہا کرائے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اجازت ہو یا نہ ہو تحریکِ انصاف کا اگلا جلسہ لاہور میں ہو گا۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’’ہمیں روکنے کی کوشش نہ کی جائے۔‘‘
ان کے بقول کوئی بھی عمران خان کا ملٹری ٹرائل نہیں کرسکتا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے خطاب میں کہا کہ مائنس عمران خان کی سیاست کامیاب نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کے جلسے کو مسترد کر دیا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ اسلام آباد سمیت پنجاب میں ٹریفک معمول کے مطابق رہی۔

اسلام آباد میں سنگجانی میں اتوار کو ہونے والے جلسے سے خطاب میں وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ایک سے دو ہفتے میں عمران خان کو قانونی طور پر رہا نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی خود ان کو رہا کرائے گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اجازت ہو یا نہ ہو تحریکِ انصاف کا اگلا جلسہ لاہور میں ہو گا۔ انہیں نے وفاق اور پنجاب میں برسرِ اقتدار مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں روکنے کی کوشش نہ کی جائے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ چور ہمیں روکنے کی کوشش نہ کریں، ورنہ بنگلہ دیش سے زیادہ برا حال ہوگا۔

وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض حمید نے ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی سے رابطے رکھے۔ تو وہ اپنے ادارے کی اصلاح کریں۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کوئی بھی عمران خان کا ملٹری ٹرائل نہیں کرسکتا۔ اگر فوج کو درست نہیں کیا گیا تو ہم خود اصلاح کریں گے کیوں کہ یہ فوج ہماری ہے۔

علی امین گنڈا پور نے فوج کے ترجمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف منہ زبانی سے کچھ نہیں ہوگا کہ آپ سیاست میں حصہ نہیں لے رہے۔ سیاست میں آپ کے علاوہ کوئی اور ہے ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ادارے اور محکمے والے سن لیں، آپ نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے۔ اگر حلف پر عمل نہیں کیا تو حساب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے این او سی دے کر راستے بند کیے ان سے حساب لیں گے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے خطاب میں کہا کہ مائنس عمران خان کی سیاست کامیاب نہیں ہوگی۔
گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ ججز کی تعداد میں اضافے اور مدت میں توسیع کی مخالفت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے کارکن تیاری کر لیں۔ اب پورے ملک میں جلسے کیے جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان کبھی نہیں جھکے گا اور مقابلہ آخری دم تک کرے گا۔

ان کے بقول کوئی جیل اتنی بڑی نہیں جو عمران خان کے جذبے کو قید کرسکے۔

انہوں نے سابق وزیرِ اعظم کی جیل سے رہائی کے بارے میں کہا کہ بہت جلد عمران خان ہمارے درمیان ہوں گے۔ انہیں عدالتوں سے آزاد کرائیں گے۔ لیکن عمران خان اور ہمارے درمیان جو جبر کی دیوار ہے اسے عوام گرائیں گے۔

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہیب عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ پیغام ہے مقتدر حلقوں کے لیے اگر وفاق کو مضبوط رکھنا چاہتے ہو تو عمران خان آپ کی ضرورت ہے۔

صاحب زادہ حامد رضا خان نے کہا کہ آج عوام نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ ریاست بھی یہ عوام اور اسٹیبلشمنٹ بھی یہ عوام ہے اب اس کی حکمرانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہوگا۔ ہم عمران خان کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع قاضی فائز عیسیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔ ہمیں کوئی ایکسٹینشن منظور نہیں ایسا ہوا تو سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ حکومت جتنے چاہے کنٹینر لگا لے فیصلہ کیا ہے کہ ہم رکنے والے نہیں ہیں۔ ایک ہفتے کے اندر پنجاب بھی جائیں گے۔ علی امین گنڈا پور اس بارے میں اعلان کریں گے۔

شیخ وقاص اکرم نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں شرکت سے روکنے کے لیے حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ لیکن اس کے باوجود آج عمران خان کے چاہنے والے ان رکاوٹوں کو دور کرکے جلسہ گاہ پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لوگ دعویٰ کرتے تھے کہ آٹھ ستمبر کو جلسہ نہیں ہوگا۔ لیکن وہ دیکھ لیں کہ آج جلسہ ہوگیا ہے۔

رکنِ قومی اسمبلی علی محمد خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج جلسے میں مراد سعید، قاسم سوری اور شہریار آفریدی موجود نہیں۔ وہ کیوں سامنے نہیں آسکتے؟ کیا حق کی بات کرنا جرم ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں