پشاور میں پی ٹی آئی کارکنان کا وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور تحصیل متھرا چیئرمین کے خلاف احتجاج
احتجاجی مظاہرہ پشاور پریس کلب کے سامنے کیا گیا جس میں کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وزیراعلیٰ و چیئرمین کے خلاف نعرے بازی کی۔
پشاور اسٹاف رپورٹ :پی این نیوز ایچ ڈی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔ پشاور میں پارٹی کارکنان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور چیئرمین تحصیل متھرا کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
احتجاجی مظاہرہ پشاور پریس کلب کے سامنے کیا گیا جس میں کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وزیراعلیٰ و چیئرمین کے خلاف نعرے بازی کی۔
واقعہ پس منظر
کارکنان کے مطابق حالیہ جلسے میں تحصیل متھرا چیئرمین نے ایک ورکر کو اسٹیج سے گرانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حرکت پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے خاموشی اختیار کی بلکہ الٹا چیئرمین کی پشت پناہی کی، جس سے کارکنوں میں اشتعال پھیل گیا۔
کارکنوں کا موقف
احتجاجی ورکرز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کی جڑیں کارکنوں کی محنت اور قربانیوں سے مضبوط ہوئیں، لیکن آج انہی کو عزت دینے کے بجائے ذلیل کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر قیادت نے فوری نوٹس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور پارٹی رہنماؤں کو جلسوں میں ورکرز کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مطالبات
واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کی جائیں۔
وزیراعلیٰ وضاحت پیش کریں۔
تحصیل متھرا چیئرمین کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پارٹی کارکنان کو عزت و مقام دیا جائے۔
ممکنہ آئندہ اقدامات
ذرائع کے مطابق کارکنان نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ ضلعی اور صوبائی سطح پر احتجاج کو مزید بڑھائیں گے۔ بعض کارکنوں نے یہاں تک تجویز دی ہے کہ پارٹی اجلاسوں اور جلسوں کا بائیکاٹ کیا جائے تاکہ قیادت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
سیاسی اثرات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف براہِ راست احتجاج پی ٹی آئی کے لیے تشویشناک ہے۔ یہ صورتحال پارٹی کے اندر موجود گروپ بندی کو مزید نمایاں کر سکتی ہے اور مخالف سیاسی قوتیں اس اختلاف سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اگر قیادت نے فوری طور پر کارکنوں کو مطمئن نہ کیا تو آنے والے دنوں میں پارٹی کے اندرونی اتحاد پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔