پاکستان افغان امن عمل اور مسئلے کے سیاسی حل کے لئے کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا، وزیراعظم عمران خان 305

پاکستان افغان امن عمل اور مسئلے کے سیاسی حل کے لئے کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا، وزیراعظم عمران خان

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

امید ہے افغان رہنما افغان مسئلے کے وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کے لئے بین الاقوامی ہم آہنگی کی اہمیت کو تسلیم کریں گے، تنازع جموں کشمیر سمیت تمام معاملات پر ترکی کی مضبوط اور مسلسل حمایت کے ممنون ہیں۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کاا ظہار انہوں نے ترکی کے وزیر دفاع حلوسی آ کار نے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران نے پاکستان اور ترکی کے درمیان بے مثال باہمی اعتماد اور باہمی حمایت کی بنیاد پر تاریخٰ تعلقات کو اجاگر کیا۔وزیراعظم نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ترکی کے برادر عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ترکی میں جنگلات میں لگنے والی آگ سے نقصان پر ہمدردی کابھی اظہارکیا۔ پاکستان کی طرف سے یکجہتی اور اس آفت سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن امداد کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے دوطرفہ دفاعی تعاون کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کیا اور تمام معاملات بالخصوص جموں کشمیر کے تنازع پر پاکستان کی بھرپور اور مسلسل حمایت پر ترکی کاشکریہ ادا کیا۔ علاقائی معاملات کے حوالے سے وزیر اعظم نے افغان امن عمل سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر سے انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔وزیراعظم نے امیدظاہر کی کہ افغان رہنما اس سلسلہ میں پیشرفت اور وسیع البنیاد سیاسی حل کے حصول کے لئے بین الاقوامی ہم آہنگی کی اہمیت کو تسلیم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل اور سیاسی حل کے لئے مدد دینے کی کوششوں میں تعاون کرے گا۔
ترکی کے وزیر دفاع نے صدر اردوان کی طرف سے وزیراعظم کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور جموں کشمیر سمیت تمام مسائل پر ترکی کی طرف سے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں دفاع سمیت باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے افغانستان میں سیاسی حل کے لئے ترکی کی کاوشوں کا بھی ذکر کیا۔ حلوسی آکار کا دورہ پاکستان اور ترکی کےدرمیان اہم دو طرفہ اور بین الاقوامی امور پر مشاورت کے لئے اعلیٰ سطح کے دوروں کا حصہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں