in collaboration with Pakistan Qaumi Zaban Tehreek and Zafar Ali Khan Trust, a think tank was held at Maulana Zafar Ali Khan Trust on the topic of national services of Pakistani artist 305

گزشتہ روز پاکستان قومی زبان تحریک اور ظفر علی خان ٹرسٹ کے اشتراک سے مصور پاکستان ‘ شاعر مشرق علامہ اقبال اور محسن امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قومی خدمات کے عنوان سے ایک فکری نشست مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ میں منعقد ہوئی

رپورٹ : فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک
گزشتہ روز پاکستان قومی زبان تحریک اور ظفر علی خان ٹرسٹ کے اشتراک سے مصور پاکستان ‘ شاعر مشرق علامہ اقبال اور محسن امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قومی خدمات کے عنوان سے ایک فکری نشست مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ میں منعقد ہوئی۔جس کی صدارت ٹرسٹ کے چئیر مین خالد محمود صاحب نے کی۔ خالد محمود صاحب ایک انتہائی منسکر المزاج’ قومی درد رکھنے والے اشرافیہ کے نمائندے ہیں۔انہوں نے انتہائی انکساری سے صدارت کی زمے داری پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر جمیل بھٹی صاحب کو سونپ دی ۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نعت کی سعادت محمد عاصم نے حاصل کی ۔ تقریب کی نظامت کے فرائض پاکستان قومی زبان تحریک نائب صدر پروفیسر سلیم ہاشمی نے انجام دئیے تقریب کی اہم بات یہ تھی کہ اس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ‘ اعلی اقدار کے حامل ‘ سرسید احمد خان کے چشم و چراغ راس عزیز صاحب نے شرکت کی۔ اس تقریب میں شرکت کرنے کے لئے انہوں نے بطور خاص لاہور کا قیام دو تین روز طویل کیا۔ سیالکوٹ سے کہنہ مشق کالم نگار’ قانون دان ایڈووکیٹ محمد اصف بھی ہماری دعوت پر اس قومی نشست میں شریک ہوئے۔ مقررین میں سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرم چوہدری’ ماہر اقبالیات بریگیڈیئر وحید الزماں طارق’ فا طمہ قمر’ ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم’ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان’ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی’ راس عزیز’ جمیل بھٹی شامل تھے ۔ پاکستان قومی زبان تحریک کی شعبہ خواتین کی صدر فا طمہ قمر نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم نے دو قومی شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنے کا فیصلہ قومی مفاد میں انتہائی سوچ سمجھ کر کیا۔ پچھلے دو ماہ میں پاکستان کی تین قومی سطح کی شخصیات آگے پیچھے داغ مفارقت دے گئیں جن میں ڈاکٹر صفدر محمود’ ڈاکٹر اجمل نیازی’ ڈاکٹر عبدالقدیر خان شامل ہیں۔ ہم نے ڈاکٹر صفدر محمود کی تعزیتی نشست کا بھی انعقاد کیاہے اج ڈاکٹر عبد القدیر خان کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں اور جلد ہی ڈاکٹر اجمل نیازی کو بھی خراج تحسین کریں گے ان شاءاللہ! فا طمہ قمر نے یوم اقبال کے حوالے سے حکومتوں کی اقبال فراموشی کا ذکر قومی درد کے ساتھ کیا۔ جب سابق حکمرانوں نے یوم اقبال کی تعطیل منسوخ کی تو ہم نے یوم اقبال کی تعطیل کی منسوخی پر بہت احتجاج کیا خان صاحب نے اس احتجاج میں ہمارا ساتھ دیا اور یہاں تک کہا گیا کہ ولید اقبال نے چونکہ تحریک انصاف میں شمولیت کرلی ہے اس لئے یوم اقبال کی تعطیل منسوخ کی گئی۔خان صاحب! اب اپ وزیر اعظم ہیں’ ولید اقبال بھی اپ کے پاس ہے اب یوم اقبال کی تعطیل بحال کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ فا طمہ قمر نے کہا علامہ اقبال اس لئے ہمارے قومی شاعر ہیں کہ انہوں نے قوم کا پیغام قومی زبان میں دیا اقبال کی اُردو شاعری نے قوم میں آزادی کی تڑپ بیدار کی۔ ۔ محسن امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے محترمہ نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان قومی زبان تحریک کے سرپرست اعلی تھے۔ ہمیشہ پاکستان قومی زبان تحریک کی معاونت فرماتے۔ اور جب بھی کسی تقریب میں شرکت کرتے ہمیشہ اردو میں خطاب کرتے اور ہمیں بطور خاص بتاتے کہ اج کی تقریب میں مقررین نے انگریزی میں خطاب کیا لیکن میں نے اردو میں خطاب کیا۔ فا طمہ قمر نے کہا کہ نفاذ اردو کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ہماری کوششوں کو سراہنا ہمارے لئے نوبل پرائز سے بڑا اعزاز ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے حوالے سے محترمہ نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب کہا کرتے تھے کہ میں اگر میٹرک تک تعلیم اردو میں حاصل نہ کرتا تو کبھی بھی سائنسدان نہ بنتا’ اور ہم ان سے کہتے کہ اگر یہ پاکستان میں نرسری سے لے کر پی ایچ ڈی تک تعلیم اردو میں ہوتی تو یہاں عبدالقدیروں کا ڈھیر لگ چکا ہوتا! سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری نے کہا کہ میری والدہ مرحومہ نے مجھے کبھی بھی نظریہ پاکستان’ بانیان پاکستان کو بھولنے نہیں دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ہماری بہت دوستی تھی وہ جب بھی لاہور آتے تو ہمارے ہاں تین تین روز قیام فرماتے! حکمرانوں نے ان سے جو سلوک کیا میں نے اپنے طلباء کے سامنے ان سے اس ناروا سلوک کی معافی مانگی۔ سابق سیکرٹری خوراک محترم راس عزیز نے اپنے خطاب میں نفاذ اردو کے حوالے سے پاکستان قومی زبان تحریک کی کوششوں بالخصوص محترمہ فآ طمہ قمر کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔اور انتہائی انکساری سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ ہمیں اس قومی تقریب میں شرکت کا فخر حاصل ہوا۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائد اعظم کی شخصیات کو بیان کرنے کے لئے الفاظ کی ضرورت نہیں انہوں نے اپنے کردار کو اپنے عمل سے ثابت کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ وہی سلوک ہوا ہے جو اس سے پہلے قوم اپنے قومی رہنماؤں کے ساتھ کرتی رہی ہے۔ انہوں نے نفاذ اردو کے لئے پاکستان قومی زبان تحریک کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا’ ماہر اقبالیات بریگیڈیئر وحید الزماں طارق صاحب نے علامہ اقبال کے حوالے سے ان کی فارسی شاعری کا خصوصی ذکر کیا۔ وحیدالزماں طارق صاحب ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں اپ میڈیکل ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ فارسی زبان کے بھی پی ایچ ڈی ہیں اور اقبال کےفارسی کلام کے حقیقی ترجمان ہیں بریگیڈیئر صاحب نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے سے اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مجھے اپنی صاحبزادی کو تعلیم و تدریس کی زمے داری تفویض کی۔ ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم صاحب نے پاکستان قومی زبان تحریک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اپ نے دو قومی شخصیات کی نشست کا اکٹھے انعقاد کرکے بہت زبردست کام کیا ہے۔ اگر اقبال نے تصور پاکستان پیش کیا تو اقبال نے اس کو عملی شکل دی۔۔انہوں نے محترمہ فآ طمہ قمر کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایک نادیدہ سازش کے تحت اقبال کو نصاب اور تعلیمی اداروں سے نکالا جارہا ہے۔ پاکستان کے بارے میں سوچنے والے مفکرین اور محبان اقبال کو اس اقبال فراموشی کے اس اقدام کا جائزہ لینا چاہئے۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے اپنے والد مرحوم کے ان اشعار کا ذکر کیا ۔۔ جو وہ اقبال کے فارسی کلام میں سےمنتخب کر کے اپنے بچوں کو سنایا کرتے تھے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ہمارے گھریلو مراسم تھے۔ انہوں نے قوم کے ساتھ جو احسانات کئے قوم ان کا بدلہ نہیں اتارسکتی! پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر جمیل بھٹی صاحب نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔اور کہاکہ قائد اعظم اور اقبال ولی اور صوفی تھے۔ انہوں نے ایک قرارداد بھی پیش کی کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے قوم کے لئے خدمات انجام دی ہیں ان کے فرمودات و کارناموں کو شامل نصاب کیا جائے نوجوان نسل کو مفکر پاکستان کے افکار کے حوالے سے زیادہ سے اگاہی دی جائے۔ پروفیسر خالد محمود عطا’ اور پروفیسر ثریا شاہد’ نے علامہ اقبال کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ اس پروگرام کے شرکاء بھی لاہور کے انتہائی چنیدہ باشعور افراد تھے جن میں پروفیسر شفیق فاروقی’ منشاء قاضی’ ایڈووکیٹ رانا امیر احمد خان’ پروفیسر سیدہ روزی رضوی’ پروفیسر وردہ نایاب’ پروفیسر مظہر عالم” معظم احمد’ محمد فیض’ جاوید راز’ ایڈوکیٹ عبدالروف’ رانا شاہد’ کلثوم ‘ صبا چوہدری’ رضوان عظیم’ حافظ کاشف الیاس’ علی عمران’ سعدیہ ہاشمی ‘شامل تھے۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو چائے پیش کی گئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں