میری آواز 121

میری آواز،کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

پی این پی نیوز ایچ ڈی

پاکستان میں اس وقت 60 لاکھ سے زائد افراد امراض چشم میں مبتلا ہیں۔ بروقت تشخیص اور علاج سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان کے اندر 60 لاکھ سے زائد افراد امراض چشم کی امراض کا شکار ہیں۔ اور تقریبا” 20 لاکھ افراد ہی آنکھوں کی بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔ آنکھوں کی امراض میں مسلسل اضافہ کی بنیادی وجہ ذیابیطس کا مرض بھی ہے۔ اور جو آنکھوں کی امراض کے بڑھنے کا سبب بھی ہے۔ آنکھوں کی امراض کے تدارک اور روک تھام کے لئے بروقت تشخیص اور علاج سے 50 فیصد تک بڑھتی ہوئی امراض کو کنٹرول کرکے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کے اندر “” سفید موتیا”” کی شرح میں بھی بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ کمپیوٹر، لیب ٹاپ، کم روشنی کا استعمال، موبائل کا بےدریغ استعمال کرنے سے بھی آنکھوں کی بصیرت تیزی کے ساتھ متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ماحول اور فضائی آلودگی کی وجہ سے بھی آنکھوں کی امراض کے بڑھنے کی بنیادی وجوہات میں شامل
ہے۔ شوگر کے مریضوں پر دیگر امراض کا سب سے زیادہ عمل آنکھوں کی بیماریوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس وقت ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے اندر ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 40 فیصد سے بھی بڑھ چکی ہے۔ جس کا سب سے زیادہ نقصان بزرگوں اور عمر رسیدہ افراد کی بینائی پر ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت “”WHO”” کی تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس وقت 80 فیصد سے زائد افراد پاکستان کے اندر آنکھوں کی کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہیں۔ جبکہ 20 لاکھ افراد مکمل طور پر اندھے پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 30 سالوں کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق “”کالے موتیا”” کا مرض بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اور اس مرض میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ 60 سال کی عمر سے زائد افراد کے اندر سفید اور کالا موتیا تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اس وقت پاکستان کے اندر بھی کالا موتیا کی شرح میں تقریبا” 20 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اس وقت پاکستان کے اندر امراض چشم کے مریضوں کی طرف حکومت وقت بالکل توجہ نہیں دے رہی۔ بعض سماجی تنظیموں کی طرف سے فری میڈیکل کیمپ تو لگائے جاتے ہیں مگر آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا مکمل علاج نہیں کیا جاتا، صرف ایسے مریضوں کو آنکھوں کے چیک اپ تک ہی محدود رکھا جاتا ہے پاکستان کے اندر کیونکہ آنکھوں کی امراض کا مستقل علاج مہنگا ترین ہے اس لئے متوسط خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہمیشہ مایوس ہی نظر آتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے اندر بھی ایک لاکھ افراد کے لئے آنکھوں کی امراض کے لئے صرف ایک ہی ماہر امراض چشم ڈاکٹر موجود یا پھر دستیاب ہوتا ہے جو انتہائی افسوس اور دکھ کا بھی مقام
ہے، حکومت وقت کو چاہئے کہ امراض چشم کی امراض میں مبتلا متوسط افراد کو مفت علاج معالجہ کی سہولت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں علاج معالجہ کی سہولیات کو فراہم کرنے کا وسیع پیمانے پر بہتر اور فوری انتظام کیا جائے۔ آنکھیں بہت بڑی نعمت ہیں ہم سب کو اس نعمت کی قدر کرنی چاہئے، حکومت پاکستان اپنا قدم آگے بڑھاتے ہوئے متوسط اور غریب خاندانوں کے لئے مفت علاج معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے اپنی خصوصی توجہ مرکوز کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں