Federal Investigation Agency (FIA) arrested 2 more human traffickers 157

میری آواز

“””” میری آواز “””
الوداع،،، پاکستان
گزشتہ ڈیڈھ سال کے دوران 15 لاکھ سے زائد بےروزگار نوجوان پاکستان سے باہر جا ثکے ہیں!
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ ڈیڈھ سال کے دوران اب تک۔ملک کے بے روزگاری سے تنگ آ کر 15 لاکھ سے زائد نوجوان ملک کو خیر باد کہہ کر اپنے پیارے پاکستان کو الوداع کہنے پر مجبور ہو چکے ہیں؟ اور اس شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ بڑھتا ہی جا رہا ھے؟ ملک کے نوجوانوں کے پاس پروفیشنل اعلی شعبوں کی ڈگریاں تو ہیں مگر صد افسوس کہ حصول روزگار کے مواقع “”صفر”” ہیں، اس تیز رفتاری سے ملک کے مختلف شعبوں میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان دراصل مایوسی کا شکار ہو کر ملک کو مستقل بنیادوں پر چھوڑنے پر بھی مجبور ہو رہے ہیں، اس تشویشناک صورتحال کے پیش نظر سارا ہی ملبہ موجودہ برسر اقتدار حکومت کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے، کہ اس کی نااہلیوں کی بنیاد پر نوجوان اور پیشہ ور نوجوان ملک کو چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں؟ ملک سے باہر جانے والوں کے اعداد و شمار میں تیزی کے ساتھ اضافہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اگر نوجوانوں کے باہر جانے کی یہی شرح رہی تو ملک کے تمام پیشہ ور اور ہنر مند نوجوان سے ملک خالی ہو جائے گا، نوجوانوں کے اپنے وطن سے باہر جانے کا سلسلہ سال 2022 کے ابتدائی ایام سے ہی شروع ہو گیا تھا، اور اب بھی جاری و ساری ہے؛ مشہور معاشیات کا یہ تجزیہ ہے کہ ہنر مند نوجوانوں کا ملک کو چھوڑ کر بیرون ملک جانا انتہائی سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے اس رفتار کو روکنے کی آج ملک۔کو اس سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جو پہلے کبھی نہ تھی اور نہ ہی محسوس کی گئی؟ اس تعداد میں ملک کو چھوڑنے والے 15 لاکھ سے زائد نوجوانوں کا تعلق ملک کے 22 مختلف اضلاع سے ہے، پنجاب کے مختلف شہروں سے 9 لاکھ سے زائد نوجوان حصول ملازمت کے لئے اپنے ملک سے باہر گئے جبکہ باقی دارالحکومت اسلام آباد سے جن کی تعداد تقریبا” 6 لاکھ کے لگ بھگ ہے، ان اعداد و شمار میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ نظر آ رہا ہے، اور اسی طرح سیالکوٹ کے شہر اور اردگرد علاقوں سے سال 1971 میں سب سے زیادہ نوجوان اور محنت کش افراد ملک سے باہر گئے، اس موقع پر موجودہ برسر اقتدار حکومت ذمہ دار ہے کہ ملک کی کریم اور مختلف شعبوں میں اعلی ڈگریاں حاصل کرنے والوں کی صلاحیتوں کو ملک کے اندر ہی روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت اور اہم ذمہ داری کے ذمرے میں آتا ہے، مگر ملک کے حکمرانوں کو آپس کے اختلافات سے فرصت ملے تو وہ اس اہم۔اور بنیادی مسلہ کے بارے غور کریں، وقت بڑی تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے، اور اس رفتار کو روکنے کی بھی آج اشد ضرورت محسوس ہونے لگئی ہے،غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ کے باعث ملک کا پڑھا لکھا اور اعلی تعلیم یافتہ موجوں ملک سے راہ فرار حاصل کرنے پر بھی مجبور ہو رہا ہے، ملک کے اندر روزگار کے مواقع کو تلاش کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اور ضرورت محسوس ہونے لگئی ہے؛ ملک کے اندر روزگار کی فراہمی کے لئے نئی صنعتیں لگائی جائیں اور ملک کے نوجوانوں کے ملک سے بڑھتے ہوئے گراف کی رفتار کو روکنے پر خصوصی توجہ دی جائے اگر اس سنگین مسئلہ کے بارے سنجیدگی کے ساتھ غور نہ۔کیا گیا تو ملک سے اعلی ڈگریاں رکھنے والے نوجوان بتدریج ختم ہوتے چکے جائیں گئے اور پھر انہیں اپنے ملک کے اندر واپس لانا بھی مشکل ترین امر ہو جائے گا؟ ہمارے ملک کا یہ نوجوان قیمتی اثاثہ کا درجہ رکھتے ہیں اس لئے آج ضرورت اس کی ہے کہ ملک سے راہ فرار حاصل۔کرنے والے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربے کو بیرون ملک جانے دے ترجیحی بنیادوں پر روکا جائے، آج ملک کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کی اشد ضرورت ہے، اگر اس کے تدارک کے لئے فوری طور پر لائحہ عمل اختیار نہ کیا گیا تو ملک مختلف شعبوں کے ہنر مندوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں سے خالی ہو جائے گا؟ اب بھی وقت ہے کہ اس قدر اور اس طرف فوری توجہ دی جائے؟

شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات،،،؟؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں