(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
اجلاس میں وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری صاحبان کی شرکت
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان و دیگر صوبائی حکام بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک
اجلاس میں ملک بھر کے سیاحتی مقامات کے فروغ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ صوبہ پنجاب میں چار سیاحتی مقامات کے لئے سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور منیجمنٹ کے لئے بین الاقوامی ادارے کی خدمات حاصل کی جا چکی ہیں۔ اسی طرح صوبہ سرحد میں بھی چار انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز کے ماسٹر پلان کے مسودے تیار کیے جا چکے ہیں جن کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ صوبہ پنجاب میں سیاحت کے حوالے سے ذیلی قوانین اور ریگولیشنز کو حتمی شکل دی جا چکی ہے اور جلد ان کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا جبکہ خیبرپختونخواہ میں ان کا نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے وزیرِ اعظم کو اٹک اور بالا حصار قلعے کو سیاحتی مراکز بنانے کے حوالے سے پیش رفت پر بھی بریفنگ،سیاحتی مقامات پر ائیر سفاری سروس کے اجراء کے لئے سول ایوی ایشن کی جانب سے اپنے قواعد مین ترمیم کی جا چکی ہے اور اس کے نتیجے میں نجی شعبے کے لئے بے شمار مواقع پیدا ہو چکے ہیں۔ اجلاس کو مختلف سیاحتی مقامات کے لئے ڈیسٹی نیشن منیجمنٹ پلان کی تیاری کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بھی بریفنگ،اجلاس میں بتایا گیا کہ سیاحت کے فروغ کے لئے چاروں صوبوں میں سنٹرلائزڈ ٹورازم ویب سائٹ مکمل طور پر فعال ہے۔
گورنمنٹ ریسٹ ہاؤسز اور گورنر ہاؤسز کو عوام کے لئے دستیاب کرنے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی،وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاحت کا بے شمار پوٹینشل موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پوٹیشنل کو مکمل طور پر برؤے کار لایا جائے اور سیاحتی مقامات پر بین الاقوامی معیار کی سہولتوں کو یقینی بنایا جائے۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات پر ٹورسٹ ریزاٹ اور بین الاقوامی معیار کے ہوٹل قائم کرنے والوں کے لئے حکومت کی جانب سے سہولیات بشمول ٹیکس میں چھوٹ پر مبنی تجاویز پیش کی جائیں تاکہ ان کو جلد از جلد حتمی شکل دی جا سکے۔ وزیر اعظم نے جہلم اور اس کے اطراف میں واقع ریسٹ ہاؤسز و دیگر تاریخی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان عمارات کی بحالی کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو برؤے کار لایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سیاحت کے حوالے سے زیر التوا معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔