216

عمران خان کی جانب سے گذشتہ روز اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا تھا

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

مشترکہ پارلیمانی اجلاس کی منسوخی کی اصل وجہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کو منانا ہے یا اتحادی جماعتوں کے تحفظات کو بھی دیکھنا ہے.
اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بتایا کہ انھوں نے بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ان سے مزید مشاورت کا فیصلہ کیا اور جمعرات کا اجلاس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔
تحریک انصاف کی حکومت نے جمعرات (آج) کو ہونے والا پارلیمان کا مشترکہ اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔ اس التوا کی وجوہات پر حکومت، اتحادیوں اور اپوزیشن کے مؤقف میں واضح تضاد نظر آ رہا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر منانے کی ایک کوشش اور کر رہی ہے جبکہ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے تصدیق کی ہے کہ یہ اجلاس حکومت نے اُن کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا ہے.
حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر چوہدری بشیر احمد چیمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ جس پر سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مشاورت ضروری ہو گی.
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے اور ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ اس پر اتفاق رائے پیدا ہو.
انھوں نے مشترکہ اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے.
بدھ کی شام ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سے جب اتحادی جماعتوں کے اختلاف سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان کابینہ کا حصہ ہیں اور اس معاملے پر کابینہ میں انھیں بھی بریفنگز دی گئی ہیں اور انھوں نے جب اعتماد کا اظہار کیا تو پھر اس بل کو منظور کر کے پارلیمنٹ کو بھیجا گیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر ایم کیو ایم کے تحفظات برقرار ہیں۔ ‏ان کے مطابق ای وی ایم پر ہمارے خدشات ہیں جو دور کیے جائیں۔ ق لیگ کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے امین الحق کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم کی خواہش تھی، رابطہ کمیٹی ارکان سے مشاورت کریں کیونکہ ‏جمہوری کلچر کا بنیادی نکتہ مشاورت اور اعتماد ہوتا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں