افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنے، انسانی بحران کو روکنے اور معیشت کے استحکام کیلئے فوری اقدامات ضروری ہیں۔وزیراعظم عمران خان 258

افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنے، انسانی بحران کو روکنے اور معیشت کے استحکام کیلئے فوری اقدامات ضروری ہیں۔وزیراعظم عمران خان

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

جمعرات کو وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر دوشنبے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ایران میں حالیہ صدارتی انتخابات میں کامیابی پر صدر رئیسی کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو وسعت دینے اور مزید مستحکم بنانے کیلئے ایران کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا۔
اس موقع پر دونوں رہنمائوں کے درمیان علاقائی روابط، تجارتی و اقتصادی سمیت دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے معاشی تحفظ کے ایجنڈے اور جیوپولیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف منتقلی پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر ایران بالخصوص سپریم لیڈر کی جانب سے تسلسل سے پاکستان کی حمایت پر صدر رئیسی کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے اس موقع پر بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے اصولی موقف کشمیری عوام کیلئے طاقت کا ذریعہ ہے جو اپنے حق خودارادیت کے بنیادی حق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ چالیس سال بعد افغانستان میں جنگ اور تنازعات کے حتمی خاتمے کا موقع میسر آیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال، انسانی بحران کی روک تھام اور معیشت کے استحکام کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ استحکام کی کوششوں کو افغان معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق اور ایک جامع سیاسی ڈھانچہ کے احترام سے تقویت ملے گی۔ انہوں نے ایران کی جانب سے پاکستان کے افغانستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ مربوط سوچ کیلئے بات چیت کے آغاز کی حمایت کو سراہا۔وزیراعظم نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری مثبت پیغام رسانی اور تعمیری عملی اقدامات کے ذریعے افغانستان کے ساتھ شمولیت کو اہمیت دی جائے۔ وزیراعظم نے صدر رئیسی کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جبکہ صدر رئیسی نے وزیراعظم عمران خان کو ایران کے دورے کی دعوت دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں