Pakistani woman reached India via Nepal 122

پاکستانی خاتون اپنی محبت کو پانے کے لیے نیپال کے راستے انڈیا پہنچی

پاکستانی خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی اہلیہ سے شناسائی ایک مِس کال کے ذریعے ہوئی اور پھر انھوں نے کورٹ میرج کر لی وہ سعودی عرب میں تھے جب ان کی اہلیہ سے ان کا رابطہ ختم ہو گیا، بعد میں پتا چلا کہ وہ مکان بیچ کر انڈیا پہنچ چکی ہیں.
پب جی کے ذریعے میری اہلیہ کو ورغلایا گیا ہے، میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے میرے بچوں سمیت پاکستان واپس لایا جائے.
یہ کہنا ہے کہ انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون کے شوہر کا
خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور سے ہے اور وہ کافی عرصے سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں.اُن کے مطابق ان کی اپنی اہلیہ سے محبت کی شادی ہوئی تھی جس میں گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی مگر بعد میں برادری کے فیصلے کے بعد سب راضی ہو گئے تھے.
یاد رہے کہ انڈین پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے جو اپنے چار نوعمر بچوں ایک انڈین شخص کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کے لیے وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچیں تھیں۔
27 سالہ پاکستانی خاتون پر انڈیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے.یہ خاتون انڈیا کیسے پہنچیں اور پھر گرفتار کیسے ہوئیں یہ جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ ان کے پاکستانی شوہر کا اب کیا کہنا ہے؟
سعودی عرب میں مقیم اس پاکستانی خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا اپنی اہلیہ سے موبائل فون کی ایک مس کال کے ذریعے رابطہ ہوا، جس کے بعد وہ دونوں تین، چار ماہ تک فون پر بات کرتے رہے اور پھر انھوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
ان کے مطابق خاتون کے رشتہ دار اس رشتے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے عدالت میں شادی کی جس کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں ان کی اہلیہ کے والد اور بہنیں رہتی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے وہ رکشہ چلاتے تھے مگر بعدازاں بہتر روزگار کے لیے وہ سعودی عرب آ گئے جہاں انھوں نے محنت مزدوری کی اور اپنا مکان بنوایا۔
شوہر کے مطابق ان کی اہلیہ اور چار بچے ابتدا میں اُسی گھر میں مقیم تھے مگر بعدازاں وہ کرائے کی مکان میں منتقل ہو گئے کیونکہ بیوی نے بتایا تھا کہ گھر کی ضروری مرمت کروانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اُن کے رابطے میں تھے مگر نو مئی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد جب پاکستان میں انٹرنیٹ معطل ہوا تو ان کا اپنی بیوی سے فون پر رابطہ منقطع ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ سے رابطہ نہ ہونے پر انھوں نے اُس کے بھائی کو فون کیا جس نے پتہ کر کے بتایا کہ اُن کی بیوی نے مکان فروخت کر دیا ہے اور وہ بچوں کے ساتھ کہیں چلی گئی ہیں۔
شوہر کے مطابق چونکہ وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اس لیے انھوں نے اپنے والد کے ذریعے اپنی اہلیہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔
انھوں نے بتایا کہ جاننے والوں کی مدد سے معلوم کیا تو ابتدا میں پتا چلا کہ وہ دبئی گئی ہے۔ بعد میں نیپال جانے کا پتہ چلا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ انڈیا کی جیل میں ہے.
پاکستانی شوہر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق نہیں دی اور وہ اب بھی ان کے نکاح میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کو میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ ان کی بیوی واپس پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔
انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون مئی 2023 سے دلی کے نواحی علاقے میں غیرقانونی طور پر سچن نامی انڈین شہری کے ساتھ مقیم تھیں۔ انڈین پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ پاکستانی خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت ہی انھیں سرحد پار سے انڈیا کھینچ لائی۔
پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی، دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد سیما نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جس پر پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر اُن کی ملاقات انڈین شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں.
ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے انڈیا آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچ سکتی ہیں.
ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا.
ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کھٹمنڈو پہنچی تھیں.
ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق انڈین شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کے لیے انڈیا سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے انڈیا آ گئے.
واضح رہے کہ انڈین اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کے لیے اُن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے.
جبکہ انڈیا نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کے لیے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا.
نیپال کی سرحد سے دلی کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور انڈین شہری سفر کرتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں