عمران خان مکمل آئسولیشن میں، ملاقاتوں پر پابندی تشویشناک صورتحال اختیار کر گئی: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق وفاق میں 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔
اسٹاف رپورٹ :پی این نیوز ایچ ڈی
عمران خان کو چار نومبر سے اب تک مکمل طور پرآئیسولیشن میں رکھا گیا ہے، کسی کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی جو ایک نہایت تشویشناک صورتحال ہے۔ محمدسہیل آفریدی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان کو چار نومبر سے اب تک مکمل طور پر آئیسولیشن میں رکھا ہوا ہے اور کسی بھی شخص کو ا ن سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی جو ایک نہایت تشویشناک صورتحال ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نہ ان کی بہنوں کی ان سے ملاقات کروائی جا رہی ہے، نہ پارٹی قیادت کی، نہ وکلا کی اور نہ ہی ڈاکٹرز کی۔ انہیں مکمل سولیٹری کنفائنمنٹ میں رکھا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وہ خود چند روز قبل اڈیالہ جیل گئے اور مطالبہ کیا کہ کم از کم دو منٹ کے لیے کسی کو ملاقات کی اجازت دی جائے، مگر عدالتی احکامات کے باوجود اس جائز مطالبے کو نظرانداز کر دیا گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ منگل کے روز تمام پارلیمنٹیرینز پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ جائیں گے اور اس کے بعد عمران خان کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اڈیالہ جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا چار دسمبر کو این ایف سی اجلاس میں اپنے حق کے حصول کے لیے بھرپور انداز میں اپنا مقدمہ لڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام تو ہو چکا ہے مگر مالیاتی انضمام ابھی تک نہ ہو سکا جو صوبے کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے۔
اتوار کے روز وزیر اعلیٰ ہاو س پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ 2018 سے 2025 تک کا ہمارا جائز این ایف سی شیئر نہیں دیا جا رہا، سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے باوجود این ایف سی کے ہمارے شیئر میں اضافہ نہیں کیا گیا اور اس طرح این ایف سی شیئر اس وقت عملاً ساڑھے تین صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے جو آئین کے سراسر خلاف ہے، آئین کہتا ہے کہ این ایف سی شیئر چاروں صوبوں میں تقسیم ہو گا مگر صوبہ خیبرپختونخوا کا آدھا حصہ اس میں شامل نہیں ہے کیونکہ ضم اضلاع کا ابھی تک فنانشل مرجر نہیں ہوا اور انہیں اس شیئر میں شامل نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب این ایف سی کے اربوں روپے کے بقایاجات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے جو صوبے کے ساتھ کھلی نا انصافی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کے حق کے لیے عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے لیے کل تمام جامعات میں سیمینارز اور نوجوانوں کے سیشنز منعقد کیے جائیں گے تاکہ صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک پر عوام کو آگاہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس معاملے پر تمام پارٹیز کے پارلیمانی لیڈرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ یہ کسی ایک پارٹی یا موجودہ صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا حق ہے اور اس کے لیے سب کو متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو بھی صوبے کے جائز حقوق کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت انصاف کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کر رہی ہے۔ مخالفین چاہتے ہیں کہ ہم تصادم کی طرف جائیں مگر ہم نے ہمیشہ پرامن راستہ اختیار کیا مگر اس کے باوجود بھی ہمارے پرامن کارکنان پر گولیاں چلائی گئیں۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں بہترین گورننس اور سروس ڈلیوری کے باعث ہی پی ٹی آئی کو تیسری مرتبہ حکومت ملی۔ لہذا وفاقی حکمران صوبائی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ وفاق ہمارے تین ہزار ارب روپے سے زائدکے بقایاجات روک کر بیٹھا ہے جبکہ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق وفاق میں 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔ ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری تقریباً بند ہو چکی ہے، صنعتکار اور نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں، یہی وفاق کی اصل کارکردگی ہے۔ امن کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بارہا واضح کیا ہے کہ جو حل ہم بتا رہے ہیں ا س پر عمل کیا جائے تو ملک میں امن بحال ہو سکتا ہے اور قائم بھی رکھا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں نے ہمیشہ امن کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر ایک دیرپا اور مو ¿ثر پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ بدامنی کا مستقل حل نکالا جا سکے۔




