اسرائیلی جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مگر جدوجہد جاری رہے گی .مشتاق احمد خان
45 کشتیوں پر مشتمل 'گلوبل صمود فلوٹیلا' گزشتہ ماہ اسپین سے روانہ ہوئی تھی تاکہ اسرائیل کی عائد کردہ سمندری ناکہ بندی کو توڑا جا سکے۔ اسی قافلے کو 2 اکتوبر کو اسرائیلی بحریہ نے روکا، کمانڈوز نے کشتیوں پر چڑھائی کی
اسٹاف رپورٹ :پی این نیوز ایچ ڈی
گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکا کی رہائی کے بعد سویڈش ایکٹیوسٹ گریٹا تھیونبرگ اور سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایک مشترکہ پیغام میں دنیا اور حکومتوں کے سامنے غزہ میں جاری انسانی المیے اور اسرائیل کی سمندری ناکہ بندی کے خلاف آواز بلند کی۔
مشتاق احمد خان نے اپنے ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اپنے 150 ساتھیوں کے ساتھ اردن پہنچ چکے ہیں۔ ان کے بقول، "ہمیں 5 سے 6 دن اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل میں رکھا گیا، وہاں ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا — ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں اور زنجیریں، آنکھوں پر پٹیاں، ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے اور بندوقیں تانی گئیں۔”
مشتاق احمد خان نے بتایا کہ گرفتار شدگان نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن بھوک ہڑتال کی، مگر "ہمیں پانی، ہوا، طبی سہولیات اور کسی بھی چیز تک رسائی سے محروم رکھا گیا۔” انہوں نے کہا کہ "الحمداللہ ہم رہا ہوچکے ہیں مگر فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی — ہم اس ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے بار بار جائیں گے، غزہ کو بچانے کی کوشش کریں گے اور نسل کشی کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔”
مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ ان کی مزاحمت "اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک جاری رہے گی” اور وہ جلد پاکستان جا کر گلوبل صمود فلوٹیلا اور اسرائیلی جیلوں کی مکمل تفصیل عوام کے سامنے رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اسرائیل کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔”
گریٹا تھیونبرگ، جو قافلے کی گرفتاری کے بعد یونان پہنچی، نے حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ گرفتاری نہیں بلکہ غزہ میں جاری نسل کشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "گلوبل صمود فلوٹیلا اسرائیل کی غیر قانونی اور غیر انسانی سمندری ناکہ بندی کو توڑنے کی سب سے بڑی کوشش تھی — یہ عالمی یکجہتی کی کہانی ہے۔ جب حکومتیں ناکام ہو جاتی ہیں تو لوگ خود آگے بڑھ کر مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔”
گریٹا نے بین الاقوامی برادری پر الزام لگایا کہ وہ "نسل کشی کو روکنے میں ناکام” ہے اور ریاستوں کی قانونی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس میں شراکت ختم کریں، حقیقی دباؤ ڈالیں اور اسلحہ کی فراہمی بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے رہنماؤں کی جانب سے کم از کم بنیادی اقدام بھی نہیں دیکھ رہے . ہمارا بین الاقوامی نظام فلسطینیوں سے غداری کر رہا ہے۔”
45 کشتیوں پر مشتمل ‘گلوبل صمود فلوٹیلا’ گزشتہ ماہ اسپین سے روانہ ہوئی تھی تاکہ اسرائیل کی عائد کردہ سمندری ناکہ بندی کو توڑا جا سکے۔ اسی قافلے کو 2 اکتوبر کو اسرائیلی بحریہ نے روکا، کمانڈوز نے کشتیوں پر چڑھائی کی اور شرکاء کو گرفتار کر لیا — جن میں سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل تھے۔ کچھ شرکاء بعد ازاں ڈی پورٹ کر دیے گئے یا رہا ہوئے، جب کہ دیگر کی حراست یا قانونی صورتحال مختلف ذرائع کے مطابق مختلف رہی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں انسانی نقصان شدید رہا. زخمی، شہید اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد بڑے پیمانے پر رپورٹ کی گئی ہے۔ حالیہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی بیانات میں بھی غزہ میں ہونے والے واقعات کے بارے میں سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ (اعداد و شمار اور الزامات کے حوالے متعلقہ رپورٹس اور بین الاقوامی اداروں کی تحقیقات پر مبنی ہیں۔)