woman who was allegedly raped in the train 159

ٹرین میں مبینہ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون نے کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

ٹرین میں مبینہ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون نے کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا اور کہا کہ نجی ٹرین بہاالدین زکریا ایکسپرس کے تین ملازمین نے ان کا ریپ کیا اور دیگر دو افراد نے معاونت کی.
ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ روز تفتیشی افسر حبیب اللہ خٹک نے جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ شاہنواز کو درخواست کی کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 164 کے تحت متاثرہ خاتون سے بیان ریکارڈ کیا جائے۔متاثرہ خاتون نے بیان دیا کہ وہ پنجاب میں اہل خانہ سے ملنے کے بعد اکیلی کراچی جارہی تھی.
انہوں نے کہا کہ وہ اکانومی کلاس میں سفر کر رہی تھیں لیکن ٹرین میں ٹکٹ چیکرز نے انہیں ایئرکنڈیشنڈ والے ڈبے میں بٹھانے کی پیش کش کی۔متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ تین ٹکٹ چیکرز نے باری باری ان کا ریپ کیا اور دھمکی دی کہ اگر اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے.
تین بچوں کی والدہ اور طلاق یافتہ خاتون نے عدالت میں 3 افراد کو شناخت کرلیا اور دیگر دو افراد کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریپ کرنے والوں کی مدد کی۔متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو 27 جون کو رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی.
متاثرہ خاتون کی شکایت پر پاکستان ریلوے سٹی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 (ریپ کی سزا) اور دفعہ 34 (مشترکہ جرم) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ملتان سے کراچی آنے والی بہاالدین زکریا ایکسپریس میں چلتی ٹرین میں خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا.
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا تھا کہ دو، تین افراد نے خاتون کا منہ کپڑوں سے باندھ دیا، ملزمان نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ ان کے جسم پر تشدد کے تین سے چار نشانات تھے اور ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی.
ایڈیشنل پولیس سرجن نے کہا تھا کہ طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں 29 مئی کو رات ساڑھے 11 بجے کے قریب جناح ہسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے میں لایا گیا.
زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون بہاالدین زکریا ایکسپریس میں سفر کر رہی تھیں جب پرائیویٹ فرم کے ٹکٹ چیکرز نے ان کے ساتھ زیادتی کی، ٹکٹ چیک کرنے والے خاتون کو ٹکٹ چیک کرنے کے بہانے اے سی کلاس میں لے گئے جہاں انہوں نے تشدد کرنے کے بعد اس کا گینگ ریپ کیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں