رپورٹ(نمائندہ خصوصی سردار صغیر برقی،تازہ اخبار ،پاک نیوز پوائنٹ )
جس وجہ سے بجٹ پیش اور منظور کرنے کیلئے طلب کیا گیا قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ پیش کئے بغیر ملتوی کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی اجلاس سے قبل کابینہ سے بجٹ کی منظوری کیلئے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کابینہ کو بتایا گیا کہ آزادکشمیر حکومت کے اختیارات میں مداخلت کے تمام ریکارڈ وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت نے توڑ دئیے ہیں۔ وزیراعظم آزادجموں وکشمیر و صدرمسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کابینہ کو بتایا کہ وفاقی وزیر امور کشمیر نے ایک توہین آمیز خط کے ذریعے اطلاع کی ہے کہ آزاد کشمیر کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاق کے حصہ میں سے پانچ ارب روپے کاٹ کر وزیر امور کشمیر اپنی صوابدید کے مطابق آزاد کشمیر میں خرچ کریں گے جبکہ اس رقم سے شروع ہونے والے کسی منصوبے کو چیک کرنے کا اختیار بھی آزاد کشمیر حکومت کے پاس نہیں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے متعدد وزرا نے خدشہ ظاہر کیا کہ وفاقی حکومت یہ پانچ ارب روپے آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدواروں میں ووٹوں کی خریدو فروخت کیلئے تقسیم کرنا چاہتی ہے جس کی ہم کسی طور پر بھی اجازت نہیں دیں گے، علاوہ ازیں راجہ فاروق حیدر نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر آزاد کشمیر کے بجٹ سے منظور شدہ ایسے منصوبوں کے ٹینڈر اور فنڈزبھی روکے جا رہے ہیں جن منصوبوں کی منظوری کابینہ ترقیاتی کمیٹی اور ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے بھی دے رکھی ہے اگر آج یہ منصوبے روک دئیے گئے تو اربوں روپے کا بجٹ لیپس ہو جائے گا ۔وزیر اعظم نے کابینہ کو مزید بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے آزادکشمیر میں جاری ہائیڈرل پاور سمیت دیگر منصوبوں سے حاصل شدہ وفاقی محاصل میں آزاد کشمیر کا حصہ ایک فیصد مختص کر دیا ہے جو ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے اسلئے جب تک اس معاملے میں ہمیں اس تناسب سے حصہ نہیں ملتا جس طرح دیگر صوبوں کو دیا جاتا ہے اس وقت تک ہم یہ فیصلہ بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی طرف سے یہ حقائق سامنے لانے کے بعد آزاد کشمیر کابینہ نے بجٹ کی منظوری دینے کی بجائے وفاقی حکومت کے سامنے ڈٹ جانے کا فیصلہ کر تے ہوے یہ تجویز پیش کی کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی زیر قیادت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے دھرنا بھی دیا جائے۔ کابینہ اجلاس کے بعد قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بجٹ پیش کرنے سے انکار کرتے ہوے وفاقی حکومت کو 25 جون تک معاملات کو آئین و قانون کے مطابق بہتر بنانے کی بھی ڈیڈ لائن دیدی جس کے بعد سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔
