آج کے کالمزبین الاقوامی کالمزفیچر کالمزکالمز

صدائے سروش

سیدہ نمیرہ محسن شیرازی: پی این پی نیوز ایچ ڈی

سیدہ نمیرہ محسن شیرازی: پی این پی نیوز ایچ ڈی

ان تمام زخمی دلوں کے نام جو اپنے لباس کی سلوٹوں میں لہو بسائے، گردن اٹھائے اس دنیا میں جیتے ہیں۔
یہ دنیا ، انسانوں کا جنگل۔ اس جنگل میں ہر طرح کے چرند، پرند اور جاندار بستے ہیں۔
کچھ لوگ اس جنگل کی پاسبانی کو بھیجے جاتے ہیں۔ یہ وہی ٹوٹے دل ہوتے ہیں۔ ان کے سینوں میں زخموں کے گلاب کھلتے ہیں۔ اور ان گلابوں کی کھڑکیاں ان کی روح کو روشن اور مہکائے رکھتی ہیں۔ درد ان کو توڑتے ہیں، دکھ ان کی پور پور میں بس جاتے ہیں۔ زمانہ خفا ہو جاتا ہے۔ ایسی روحیں تنہائی کے زنداں میں روبہ صحت کی جاتی ہیں۔ انہیں اپنےزخموں کو خود سہلانا ہوتا ہے۔ خود صبر کا مرہم لگانا ہوتا ہے۔ پھر وہ وقت آتا ہے کہ رنج و الم کی آندھیوں سے نرم، درد کے سیلاب سے زرخیز دلوں کو اس جنگل کی نگہبانی سونپی جاتی ہے۔ لوگوں کے دکھوں کے صندوق ان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔ یہی خوبصورت روحیں وحشیوں کو محبت سکھاتے ہیں۔ ظالم کا ہاتھ روکتے ہیں۔ مظلوم کے درد کو دوا ہوتے ہیں۔ انہی کے دم سے ہرنوں کے سینگوں پر پرندے جھولتے ہیں۔ درختوں کی ٹہنیوں پر پنچھی بے خوف گھر بناتے ہیں۔ ہوائیں جھرنوں کے پانیوں سے اٹھکیلیاں کرتی ہیں۔ اور بلبل نغمے بکھیرتا ہے۔ پرندے انسان کی ہتھیلیوں سے بلا خوف دانہ چگتے ہیں۔
جو سینہ دکھ سے خالی ہے اس کی روح کا روزن بند ہے۔ تکلیف کی ضرب سے وہ نور کا دروازہ کھلتا ہے جہاں سے فرقان عطا ہوتا ہے۔ ہر ذی روح کے دل میں نور بسایا گیا ہے۔ بس اس تک رسائی کا وسیلہ آزمائش اور آنسووں کا ابر رحمت یے۔ ایسا شخص ہی قائد بنایا جاتا ہے۔ نرم، اصول پسند، سچا ، عادل، نرم خو، ظالم کے لیے سیف اللہ اور عوام کے لیے عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ جیسا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے