وزیر خارجہ توشہ خانہ کو ٹوچہ خانہ فرماتے ہیں، پاکستان کی معاشی حالت اپنے آخری سانسوں پر ھے مگر میڈیا میں صرف توشہ خانہ کا ذکر ہو رہا ھے۔
وزیراعظم صاحب نے لمبا لیکچر دیا توشہ خانہ کی اس گھڑی پر جو جائز طریقے سے خریدی گئی اور اسکی رقم حکومتی خزانے میں جمع بھی کروائی گئی۔
خان صاحب نے کہا جب اسکی قیمت ادا کر دی گئی تو وہ گھڑی میری ملکیت تھی۔ مجھے پورا اختیار ھے اسکو پاس رکھوں یا بیچ دوں۔
وزیراعظم صاحب فرماتے ہیں اس گھڑی سے پاکستانیوں کو بہت عقیدت تھی کیونکہ اس میں خانہ کعبہ کی تصویر بنی ہوئی تھی۔
پاکستانی قوم ناموس رسالت کے نام پر کٹ مرنے کے لیے تیار رہتی ھے۔
وزیراعظم صاحب یہ بھول گئے ریال پر بھی خانہ کعبہ کی تصویر بنی ہوئی ھے۔
ناموس رسالت کی فکر کھائے جارہی ھے مگر وہ یہ بھول گئے مسجد نبوی میں بیٹھ کر انکے سگے بھتیجے نے جسٹس ارشد ملک کو رشوت کی پیشکش کی تھی۔
پریس کانفرنس میں انکی سگی بھتیجی نے میڈیا کے سامنے کہا تھا جسٹس ارشد ملک کی نازیبا ویڈیوز بھی ہمارے پاس ہیں۔
توشہ خانہ کی بہتی گنگا میں بے شمار لوگوں نے ہاتھ دھوئے ہیں۔ انکے بڑے بھائی نے ایک گاڑی اور آصف زرداری صاحب نے تین گاڑیاں نکلوائی تھیں جو کہ خلاف قانون تھا۔
حاجی صاحب کو بھی بے شمار تحائف ملے تھے انکا ذکر کیوں نہیں کرتے ہیں۔
ترکی کے وزیراعظم کی اہلیہ نے اپنا قیمتی ہار ہدیہ کے طور پر سیلاب زدگان کے لیے دیا تھا بعد میں پتہ چلا اس وقت کے وزیراعظم صاحب نے اپنی اہلیہ کو دے دیا۔
قانون حرکت میں آیا اور نہ ہی میڈیا نے آواز بلند کی۔
کیا میڈیا صرف ان باتوں کا واویلا مچاتی ھے جس کے بارے میں انکو شور مچانے کے پیسے ملتے ہیں۔
خان صاحب کی گھڑی کا معاملہ فوجداری عدالت میں چلے گا اس لیے کہ خان صاحب کو نااہل کرنا ھے۔
سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے
قانون سبھوں کے لیے یکساں ہوتا ھے
جن جن لوگوں نے توشہ خانہ کی چیزیں حاصل کی ہیں ان سب پر قانون لاگو ہونا چاہیے۔
ایسا لگتا ھے صرف سیاست نہیں بلکہ
عدالت میں بھی مداخلت ہو رہی ھے۔
بااختیار لوگوں کے لیے الگ قانون ھے اور عام آدمی کے لیے الگ قانون۔
رجیم چینج کا تیسرا مرحلہ توشہ خانہ کے ذریعے خان صاحب کو نااہل کرنا ھے۔
کراچی کی بندرگاہ پر اس وقت ہزاروں کنٹینر صرف اس لیے موجود ہیں حکومت کے پاس ادائیگی کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کا خام مال وہاں موجود ھے، خام مال نہ ہونے کی وجہ کر ہزاروں افراد اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ملک جس معاشی گرداب میں گھرا ہوا ھے موجودہ حکومت کی اولین ترجیح توشہ خانہ ھے۔
142