میرے خلاف سازش ہو رہی ہے .عمران خان 172

میرے خلاف سازش ہو رہی ہے .عمران خان

(سٹاف رپورٹ )

حکومت کی ایک اتحادی جماعت جمہوری وطن پارٹی کے واحد رکنِ اسمبلی شاہ زین بگٹی نے کابینہ سے مستعفی ہونے اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کا مہنگائی مکاؤ مارچ اب سے کچھ دیر بعد گوجرانوالہ سے روانہ ہو جائے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ دوسری اتحادی جماعتیں بھی فیصلے کر چکی ہیں، وزیراعظم اکثریت کھو چکے ہیں۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سکیورٹی کی وجہ سے تحریک انصاف کے آج کے جلسے میں کیمروں کی اجازت نہیں ہو گی۔ تاہم میڈیا کے نمائندوں کو ’کوریج کی اجازت ہو گی۔‘
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی
حکومت اور اپوزیشن دونوں تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے کامیابی کے پیش گوئیاں کر رہے ہیں
قومی اسمبلی کے اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کے کم از کم تین دن بعد اور سات دن کے اندر اس پر ووٹنگ ہونا لازمی ہے
عدم اعتماد کی اس تحریک کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کو کم از کم 172 ارکانِ اسمبلی کی حمایت اور ووٹ درکار ہوں گے
اپوزیشن حکومت کے اتحادیوں کے علاوہ خود حکومتی ارکانِ اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ 27 مارچ کو اپوزیشن کو ’سرپرائز‘ دیں گے.
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جا رہی ہے اور بیرونِ ملک سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سازش کا انھیں کئی ماہ سے علم ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے اور ’یہ جو آج اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہو گئے، جنھوں نے اکٹھا کیا ہے، ان کا بھی ہمیں پتا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پیسہ باہر سے ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے لیکن کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔
انھوں نے منحرف اراکین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف جو ووٹ دینے جائے گا، میں ان سے یہ کہوں گا کہ یہ نہ کرنا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’میرے پاس جو خط ہے یہ ثبوت ہے، اور اگر کوئی بھی شک کر رہا ہے تو میں آپ کو دعوت دوں گا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں کس قسم کی بات کر رہا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گی اور قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس سے ملاقاتیں کر رہا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے جائے، ان کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔
انھوں نے اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’100 سال کا بدترین بحران آیا مگر میں نے ملک کو بند نہیں کیا۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں