بین الاقوامی کالمز

ہوا بدل رہی ہے

سیدہ نمیرہ محسن شیرازی

ہوا بدل رہی ہے
اپنے دکھوں کو طاق پر رکھ دو
خزاں سوکھے پتے
خالی دل
مردہ تمنائیں
آوارہ خیالی
سوکھتے زخم
سب ساتھ لے جائے گی
چلو سمندر کنارے
پھر سے سیپ چننے
بہت سے گھونگھے
یونہی اٹھانے
جو گھر میں
کسی شیشے کی بوتل میں
سنبھالو گی
کچھ دن، کچھ ماہ
یا کچھ سال
اور بالآخر پھینک دو گی
خزاں کو اپنا کام کرنے دو
آو ہم سمندر کو چلیں
اپنے دل کے ورقوں پر
کچھ کہانیاں لکھنے
وہاں برف سے بیزار
گرم زمینوں کے متلاشی
پرندوں کو آنا ہے
اپنی کتھا سنانا ہے
اور پھر فضا میں گم ہو جانا ہے
تم یہ کیا لکھتی رہتی ہو؟
اس دنیا میں کئی
کہانی گر آئے
خزاں کو اپنا فرض نبھانے دو
سمندر کو گنگنانے دو
سیدہ نمیرہ محسن شیرازی
ستمبر 2025

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں۔
Close