آج کے کالمزبین الاقوامیبین الاقوامی کالمزفیچر کالمزکالمز

ہوا کے پیر پھر سے بے چین ہیں

کسی ساحل کنارے لہروں کو چھوتے چھوٹے سے گمنام قہوہ خانے میں دو پیالے اک تمہارا اور اک اس کا جو اب کبھی مہمان نہ ہوگا

سیدہ نمیرہ محسن شیرازی :پی این نیوز ایچ ڈی

رب ارحمھما کما ربینی صغیرا
ہوا کے پیر پھر سے بے چین ہیں
آو پیاری!
کسی ساحل کنارے
لہروں کو چھوتے
چھوٹے سے
گمنام
قہوہ خانے میں
دو پیالے
اک تمہارا
اور اک اس کا
جو اب کبھی
مہمان نہ ہوگا
پیالہ بھریں
کچھ گھنٹے
یونہی
سمندر کو تکتے رہیں
ہوا کو گال سہلانے دیں
پرندوں کو
سنتے رہیں
کشتیوں کی قطاریں
بحری جہازوں کے وجود
خاموشی سے
نظریں جمائے
سیپوں سے کھیلتی
کھلکھلاتی
سورج میں نہاتی
منی لہروں کی پریاں
دیکھا کریں
اور
کچھ الفاظ
سینے میں موجزن
بحیرے سے
دل کی ناو میں دھر کر
اپنی پرانی
دکھوں کی کہانی میں
موتی کی مانند جڑدیں
خزاں آ پہنچی
اب تو کوئی دکھ
بے گھر نہ ہوگا
ہوا سب کو
نئے وطن میں
جا بسائےگی
مگر
مجھے
تمہاری یاد آئے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے