عمران خان کی جدوجہد کے تقریبا پچیس سال بعد حاکم وقت کی سب سے بڑی کامیابی اور سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ اس نے ایک بکھرے ہوئے ہجوم کو اتنا باشعور کر دیا ہے کہ وہ اب غلط کو غلط کہنے کی جرات کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے صیح اور غلط میں دوست اور دشمن میں مکمل طور پر پہچان نہیں کر سکتے یہی وجہ ہے کہ پچیس سال بعد بھی وقت کا حکمران اکیلا کھڑا ہے ہر ادارے میں بیٹھے مافیا سے تنہا لڑ رہا ہے عدلیہ ہو یا بیوروکریسی تاجروں سے لے کر سرکاری ملازمین تک اپوزیشن ہو یا پھر اپنی کابینہ میں موجود مفاد پرست سب کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے اس جنگ میں مفاد پرست اور احسان فراموش عوام بھی اس کے ساتھ نہیں ہے کیونکہ اس کا یہ گناہ ہے کہ ایک منتشر اور غلام ہجوم کو اس کا حق بتایا اسے سچ دکھایا اور ملک کے لئے جدوجہد کرتا رہا ہے انقلاب یا تبدیلی فرد واحد کی ذمہ داری نہیں ہوتی معاشرے میں بسنے والے ہر شخص کو کردار ادا کرنا پڑتا ہے تاجروں کو ناجائز منافع نہیں لینا چاہیے سرکاری ملازمین کو ایمانداری سے کام کرنا چاہیے عدالتوں کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہیے لیکن ہم اس سب کا ذمہ دار صرف حکمران کو سمجھتے ہیں ریاست مدینہ کے ماڈل کی ریاست کا خواب دینے والا پالیسیز دے سکتا ہے راستے کا بہتر انتخاب کر سکتا ہے لیکن منزل تک پہنچنے کے لئے عوام کا ساتھ ضروری ہوتا ہے لیکن آج میں عوام سے مایوس ہو چکا ہوں مجھے اپنے لیڈر پر مکمل بھروسہ ہے لیکن اس کی زندگی سے اہم کچھ بھی نہیں ہے وہ جس مافیا سے ٹکرایا ہے ہر پل خطرات سے دوچار ہے قوم کی طرف سے مایوس ہو کر کسی بھی لیڈر کو چاہیے وہ اقتدار کو ٹھوکر مار کے اس قوم کے ان کے حالات پر چھوڑ دے آسائشوں کی عادی قوم کبھی بھی مشکلات برداشت نہیں کر سکتی جن کے خون میں غلامی ہو وہ آزادی کے لیے جدوجہد سے خوفزدہ ہوتے ہیں موت کے ڈر سے موت سے بھی بدتر زندگی گزارتے ہیں مردہ ضمیروں کو جگانے کے لئے 25 سال کی جدوجہد کافی ہے میں کبھی کبھی سوچتا ہوں اگر آج بھی اس قوم نے غلامی کرنی ہے تو عمران خان چھوڑو اقتدار کو چلے جائو اس ملک سے کہیں دور اس سے پہلے کہ اس ملک پر مسلط سات دہائیوں سے مافیا تمہارا جینا مشکل کر دے اس بکھرے ہجوم کو رشوت خوری اور حرام خوری کی عادت ہے یہ اس قابل نہیں کہ تم ان کے مستقبل کو سنوارو اس سے پہلے کہ ہر ادارہ تمہارے خلاف ہو جائے اس سیاسی گندے نظام میں بھٹو کی طرح راستے سے ہٹانے کے لیے ہر حد پار کی جا سکتی ہے چلے جائو اس سے پہلے کہ یہ احسان فراموش قوم تمہاری بے بسی کا تماشہ دیکھے تمہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال کر اس قوم پر پھر کوئی ڈکٹیٹر مسلط ہو جائے یہاں سے نکل جائو جہاں ہوائوں کے بدلتے رخ کے ساتھ قوم کی ترجیحات اور خواہشات بدل جاتی ہیں تم نے جس مافیا سے ٹکر لی ہے وہ تمہیں معاف نہیں کریں گے اپنی زندگی کو آسان کرو تمہاری زندگی بہت قیمتی ہے حکمرانی سے آگے تمہارا نظریہ اور اصول ہیں اس قوم کے لئے وقت برباد مت کرو اس دیس کے لوگ اندھیرے میں نکلے اس چاند کو پتھر مارتے ہیں جو واحد امید کی کرن ہوتا ہے
میں نے کئی بار وزیراعظم عمران خان کو کہتے سنا
جیسی بھی صورتحال ہو مشکل وقت سے نکلنا ہو منزل پر پہنچنے کے لئے راستے کا انتخاب ہو تو ہمیشہ سامنے دو راستے ہوتے ہیں ایک راستہ انتہائی مشکل ہوتا ہے جبکہ دوسرا راستہ آسان اور جلدی منزل پر پہنچانے والا ہوتا ہے مشکل راستے کا انتخاب وہی لوگ کرتے ہیں جو اپنی جدوجہد اپنی مدد آپ کے تحت اپنا سفر بغیر کسی سہارے جاری رکھ سکتے ہوں جن کا خود پر بھروسہ ہوتا ہے جبکہ آسان راستے پر چلنے والے منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی کسی ایسے طوفان کا شکار ہو جاتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے ان کو گمنام کر دیتا ہے موجودہ صورتحال میں وزیر اعظم پاکستان کے پاس بھی دو راستے ہی ہیں ایک راستہ بہت آسان ہے چوروں ڈاکوئوں اور غداروں کے ساتھ مک مکا کر کے اپنی زندگی آسان کر لیں اقتدار کے مزے لوٹیں جبکہ دوسرا راستہ انتہائی خطرناک ہے جہاں ہر قدم پر مافیا سے لڑنا ہے کہیں عدالتوں کے اندر مافیا بیٹھا ہے تو کہیں سیاسی طور پر انتہائی مضبوط مافیاز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ٹیلی ویژن سکرین پر بیٹھ کر قوم کو حوصلہ دینے والا اور نہ گھبرانے کی تلقین کرنے والا حکمران ہر اس مافیا سے لڑ رہا ہے جس کا سیاست سے بظاہر تو کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کبھی بھی وہ غیر سیاسی نہیں ہوئے سیاستدان اگر مضبوط اور خودمختار ہو گئے تو قوم کے اندر بھی شعور آ جائے گا لیکن یہ جنگ مضبوط اعصاب کی جنگ ہے جیت اور ہار کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا لیکن یہ اب طے ہو جائے گا کہ حکمرانی صرف وہی کرے گا جس کا چہرہ بطور حکمران عوام کے سامنے ہو گا اس ملک میں اب کسی ڈمی وزیر اعظم کی ضرورت نہیں ہے جس نے بھی حکمرانی کرنی ہے جس نے بھی سیاست کھیلنی ہے کھل کر کھیلے لیکن آخر میں جیت عوام کی ہو گی حکمرانی عوام کی ہو گی وقتی طاقت اور اقتدا کی حوس ختم ہو کر رہے گی میرے وزیراعظم آپ مشکل راستے کا انتخاب کر چکے ہیں ایک قدم اور آگے بڑھیں ہمت کریں گھبرائیں بالکل نہیں اسمبلیاں توڑ دیں عوام میں آئیں اپنی قوم کو سچ بتا دیں اس قوم کے نوجوانوں نے 2018 کے الیکشن میں آپ سے جو محبت کا ثبوت دیا اس سے کہیں بڑھ کر اب اعتماد دیں گے آپ نوجوانوں کو بتائیں اپنے راستے کی رکاوٹوں کے بارے میں آپ بتائیں جدوجہد اور ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کے بارے میں آپ کب تک مصلحت کا شکار رہ کر اپنی سیاست کو نقصان پہنچاتے رہیں گے وقت آ گیا ہے آپ عوام میں نکل کر دوبارہ طاقت سے اقتدار میں جائیں اور ہر اس رکاوٹ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیں جو آپ کو آگے بڑھنے اور فیصلے کرنے سے روک رہی ہے آپ کی عوام آپ سے امید لگا کر بیٹھی ہے آپ کی جدوجہد کو ضائع نہیں ہونے دیں گے وقت ہے اس راستے پر چلیں جو مشکل تو ہے لیکن منزل بہت حَسین ہے جہاں پہنچ کر یہ ملک خوشحال ہو گا عوام خوشحال ہو گی ایک قوم بن جائیں گے ایک باشعور قوم کے طور پر پہچان ہو گی فیصلہ آپ نے کرنا ہے