“مصیبت کا ایک اک سے احوال کہنا
مصیبت سے ہے یہ مصیبت ذیادہ”
اپنا وہ نہیں جو ضرورت کے پورا ہونے کی وجہ سے آپکا ہاتھ تھامے، اسی طرح مصیبت میں ہاتھ تھامنے والے بھی کبھی ہمیں وہ عزت نہیں دے پاتے جو کہ ہم چاہتے ہیں۔ آئیے اس نقطے کو سمجھتے ہیں۔اپنا تو وہ ہے جب پوری دنیا آپکا ہاتھ چھوڑ دے اور آپ سے نظر پھیر لے تب وہ آپ کو عزت و احترام دے ۔ آپ کا ہاتھ محبت سے تھامے، آپکو عزت کی نگاہ سے دیکھے ۔ یاد رکھئیے ضرورت کی بناء پر بنے رشتے خواہش کی سیرابی پر کمزور اور ناکارہ ہو جاتے ہیں مگر عزت اور محبت کی زمین پر کھلے پھول چمن کو مہکائے رکھتے ہیں۔
توجہ چاہنا، مظلومیت کا رونا رونا، حالات کے ستائے، لوگوں کے منفی رویوں کا چلتا پھرتا اشتہار بننا، اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے قصے ہر ایک سے کہنا یا تو ناکام لوگوں کا شیوہ ہے یا مجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کا۔ انسانی نفسیات ہے کہ ہم رونے والے کے آنسو تو صاف کرتے ہیں، اس کی ضرورت بھی پوری کرتے ہیں مگر ترس کھا کر۔ ایسے لوگ کبھی آپ کو اپنے برابر نہیں بٹھائیں گے۔ یہ قانون فطرت ہے کہ صرف اللہ رب العزت ہی رونے والے کے آنسوؤں کو اس کا وضو بناتا ہے۔ گناہوں کا غسل صحت، اور ضرورت پوری کر کے اس کا مرتبہ بھی بلند کر دیتا ہے۔ انسانوں سے کہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ دیکھئیے کہ آپ کیسے اس مشکل کو حل کر سکتے ہیں۔ اور صرف اس سے بات کریں جو کہ اسکا حل نکال سکے۔
خیر اندیش
نمیرہ محسن
جون 2022
231