تحریر: ناصر عظیم خان ایڈووکیٹ
جب سے کرونا آیا اور کووڈ کے مسائل نے جب پوری دنیا پر غلبا پایا ہے تو بہت سے معاملات اور حالات میں تبدیلی آگئی ہے اور جہاں ہر چیز میں نمایاں تبدیلی آئی ہے وہاں تعلیم کے میدان میں حالات اب مختلف ہیں، جب پہلا لاک ڈاؤن لگا تو تقریباً چھ مہینے کے عرصہ پر محیط لاک ڈاؤن رہا۔ اس کے بعد پھر یہ طے پایا کہ تمام پڑھائی آن لائن طریقے سے کی جاۓ تاکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ کسی نہ کسی طرح جاری رہے پھر سلسلہ آن لائن کر دیا گیا، وقت کے ساتھ ساتھ مسائل بھی دیکھنے میں آۓ جب شروع میں طلبا آن لائن آتے تھے تو انہیں آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور انٹرنیٹ کی سہولت کا موجود نہ ہونا یہ بھی ایک بہت بڑا المیہ رہا ہے۔ اس کے ساتھ اساتذہ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا پھر جہاں طلبا کو آن لائن تعلیم حاصل کروانے کا کہا جاتا رہا دوبارہ ایک بار سکول، کالج اور تمام تعلیمی ادارے بحال ہوۓ تو جس جگہ کرونا کی علامات پائی جاتی تھی وہاں ادارہ بند کرنا پڑ جاتا تھا اس کے بعد ایک بار اس سال لاک ڈاؤن لگایا گیا اور تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے حالات پھر مکمل آن لائن پڑھائی کی طرف چلے گئے اور تمام طلباء اور طالبات آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے اس سال جب امتحان دینے کی باری آئی تو وزارت تعلیم کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا، پہلے وزارت تعلیم نے او لیول اور اے لیول کے امتحانات کا اعلان کیا تو طلباء نے ٹویٹر کے ذریعے شفقت محمود صاحب کے خلاف محاذ کھول دیا اور ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا دیا جس کے باعث امتحانات کو ملتوی کرنا پڑا، اس کے بعد باری آئی میٹرک اور ایف اے کے طلباء کی تو انہوں نے امتحانات کے اعلانات ہوتے ہی بیماری کے بہانے بنانے شروع کر دیے ہیں اور وہ بھی یہ کہتے نظر آتے ہیں پڑھائی آن لائن ہوئی تو امتحانات بھی آن لائن لیے جائیں، اب ان سے یہ پوچھا جائے کہ آن لائن امتحانات کے بجائے امتحانی سینٹر میں امتحان دینے میں کیا مسئلہ ہے اور اگر امتحانی سینٹر چلے جائیں گے تو کیا ہو جائے گا کیا اس سے پہلے یہ امتحانات نہیں دیتے رہے۔ ان طلباء نے امتحانات کو ملتوی کروانے کے لیے اسلام آباد کے مقام فیض آباد میں دھرنا دینے کی کوشش بھی کی اور ہلڑ بازی کا وہ مظاہرہ کیا کہ لگتا نہیں تھا کہ وہ طالب علم ہیں یا یہ پڑھنے لکھنے والے بچے ہیں، یہی وہ نقصان ہوا ان کی اس حرکت کی وجہ سے پوری عالمی میڈیا نے کیا دکھایا ہوگا کہ یہ پاکستان کے طالب علم ہیں جو تعلیم حاصل کر رہے ہیں اب یہ حالات سننے میں آرہا ہے کہ شفقت محمود صاحب پر ایک بار پھر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ امتحانات کو ملتوی کر دیا جاۓ۔ حالات اور واقعات کو دیکھا جاۓ تو ہمیں اپنے بچوں کو امتحانات دلوانے کی تیاری کروانی چاہیے تاکہ یہ پڑھائی کا سلسلہ رواں دواں ہوسکے اور حالات معمول پر آسکے اگر بچے ایسے ہی آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے تو ان کا مستقبل کیا ہوگا اور کتنے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ الله تعالٰی تمام بچوں کو ان کے امتحانات میں کامیاب فرماۓ آمین
سب سے پہلے پاکستان