Resolution of the meeting of the parliamentary party of PML-N 149

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی قرارداد

رپورٹ (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

٭ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں پیر کے روز منعقد ہوا۔ پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں نومنتخب حکومت کی 11 اپریل 2022 سے اب تک کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس کے ایجنڈے اور اقدامات کی تائید وتوثیق کی۔
٭ اجلاس نے تباہ حال معیشت کی بہتری اور عوامی ریلیف کے لئے خادم پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کی مکمل حمایت کی اور قرار دیا کہ گزشتہ چار سال کے دوران شدید ترین مہنگائی سے ستائے عوام کو ریلیف کی فراہمی خاص طورپر رمضان المبارک میں آٹا، چینی، گھی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں کمی عوام دوست جمہوری حکومت کے عوام دوست جمہوری اقدامات ہیں جن پر خادم پاکستان اور ان کی ٹیم شاباش کی مستحق ہے۔ اجلاس نےکہاکہ عوام کو چار سال کے گزشتہ سیاہ دور میں جس طرح مہنگائی سے تڑپایا گیا ہے، مشکل معاشی صورتحال میں اُن کو خاطرخواہ ریلیف دینا ایک چیلنج ہے تاہم عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور بجٹ خساروں میں اضافے کے باوجود عوام پر مزید اضافی بوجھ نہ ڈالنے کا خادم پاکستان کا جرات مندانہ فیصلہ قابل ستائش ہے۔ اجلاس نے اتحادی حکومت پر زور دیا کہ وہ بجٹ گنجائش میں اضافے کے ساتھ ساتھ عوام کے ریلیف میں مزید اضافے کے لئے اپنی کوششیں اسی عوام دوست جذبے سے جاری رکھے تاکہ عوام سُکھ کا سانس لے سکیں۔
٭ اجلاس نے سابق حکومت کی معیشت کی بحالی، آئین ، عدلیہ اور قومی اداروں کے خلاف سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان پر زور دیا کہ آئین شکن عناصر کو آئین کی قوت سے نمٹاجائے اور ملک میں خانہ جنگی کرانے کی سازش کو قانون کی طاقت سے بلاتاخیراوربلاہچکچاہٹ کچل دیا جائے۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف سے مطالبہ کیا کہ سابق غیرجمہوری وزیراعظم کی آئین اور عدلیہ سمیت قومی اداروں پر حملوں کے خلاف ’زیروٹالرنس‘ دکھاتے ہوئے فی الفور قانونی اقدامات کئے جائیں۔ پارلیمانی پارٹی آئین، عدلیہ اور قومی اداروں کے قانونی دفاع کے لئے ان اقدامات کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ آئین پر عمل درآمدہونا خود آئین کا تقاضا ہے، اس سے انحراف کی سزا بھی خود آئین نے تجویز کی ہے۔ آئین کے تحت وجود میں آنے والی حکومت کی آئینی وقانونی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کی پاسداری، عمل داری اور تحفظ کو یقینی بنائے۔ سیاست کے بجائے سازش کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا آئین کا تقاضا ہے۔

٭ اجلاس نے قرار دیا کہ سابق غیرجمہوری آئین شکن وزیراعظم عدلیہ ، الیکشن کمشن اورقومی اداروں کو محض اس لئے نشانہ بنارہا ہے کہ وہ آئین پر چل رہے ہیں۔ یہ نہ صرف اداروں میں تقسیم پیدا کرنے کی گھناﺅنی اور مذموم کوشش ہے بلکہ ایک جوہری ملک کے قومی مفادات کو بھی خطرات سے دوچار کرنے والی ملک دشمن سوچ ہے ۔ پاکستان کی معیشت اور اس کے قومی مفادات ملک میں کسی انتشار، فتنہ وفساد اور خوں ریزی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ایسی گھناﺅنی سوچ اور اعلانات کرنے والے آئین کو نہیں مانتے تو آئین کے تحت وہ کسی رورعایت کے بھی مستحق نہیں۔ اجلاس نے حکومت میں شامل تمام جماعتوں، تمام مکاتب فکر،میڈیا، وکلائ، سول سوسائیٹی، نوجوانوں سمیت پاکستان کے تمام محب وطن طبقات سے اپیل کی کہ وہ آئین، عدلیہ اور قومی اداروں کے خلاف سازش کی مذمت کریں اور آئین شکن شرپسند عناصر کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں۔
٭ اجلاس نے مسجد نبوی کی حرمت وتقدس کے منافی واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیا کہ ریاست مدینہ کے دعویداروں نے مدینہ کے تقدس کی پاسداری نہیں کی جس سے ان کے کھوکھلے اور مکروہ کردار کا پتہ چلتا ہے۔ اس مذموم حرکت سے نہ صرف ایک پاک مقام کے احترام کو فراموش کیاگیاجس کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالی کا واضح حکم موجود ہے بلکہ برادر ملک سعودی عرب میں کی گئی اس حرکت سے پاکستان کے امیج کو بھی متاثر کرنے کی ناپاک کوشش کی گئی۔ اجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے موثر اقدامات کرے تاکہ آئندہ ایسا قبیح فعل دوبارہ سرزد نہ ہو۔
٭ اجلاس نے اتحادی حکومت کے عوام سے کئے گئے وعدوں کے مطابق انتخابی ، معاشی، انتظامی اصلاحات کا عمل تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اتحادی جماعتوں سے کہا کہ وہ اس ایجنڈے کی جلد تکمیل کے لئے واضح نظام الاوقات مرتب کریں اور اس ضمن میں مشترکہ بنیادوںپر حکمت عملی وضع کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں ۔
٭ اجلاس نے چاروں صوبوں کے دورے اور ترقیاتی منصوبوں کے اعلان اور چار سال سے رُکے ہوئے منصوبوں پر دوبارہ کام کے آغاز پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اجلاس نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف وفاق پاکستان کی مضبوطی اور قومی یک جہتی کے لئے جو اقدامات کررہے ہیں، وہ حقیقی جمہوری وزیراعظم کے منصب کا تقاضا ہے جسے موجودہ منتخب جمہوری وزیراعظم بااحسن پورا کررہے ہیں اور اکائیوں کی محرومیوں کو دور کرنے کے لئے اس عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں