The budget session of the Sindh Assembly was in progress and when it was the turn of Haleem Adil Sheikh, Leader of the Opposition in the Sindh Assembly, he was not allowed to speak by the Speaker Sindh Assembly Agha Siraj Durrani and was obstructed due to which He belonged to Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI). He thought of protesting and came up with a unique method of protest. 298

استعفیٰ

(تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
تحریر: ایڈووکیٹ کے قلم سے ناصر عظیم خان ایڈووکیٹ
بجٹ سیشن سندھ اسمبلی کا جاری تھا اور اس سیشن میں حلیم عادل شیخ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کی جب باری آئی تو انہیں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی صاحب نے تقریر نہیں کرنے دی اور اس میں رکاوٹیں کھڑی کر دی جس کی وجہ ارکان سندھ اسمبلی جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف تھا انہوں احتجاج کا سوچا اور احتجاج کا انوکھا طریقہ کار نکالا کہ سندھ اسمبلی کے اندر چارپائی لانے کی کوشش کی گئی مگر سیکورٹی کے عملے نے انہیں اسمبلی کے اندر چارپائی لانے کی اجازت نہ دی اور زبردستی چارپائی کھینچ لی، اس کہ بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی ایک چادر کو اسمبلی کے اندر لے جانے میں کامیاب ہوگئے اور اس پر لکھا ہوا تھا جمہوریت کا جنازہ ہے اب یہ جو طریقہ کار اپنایا گیا احتجاج کا اس کو پاکستان تحریک انصاف میں بھی معیوب سمجھا جاتا رہا ہے اور تنقید بھی کی جا رہی ہے دوسری جانب اگر دیکھا جائے کہاپوزیشن کا یہ اعتراض تھا کہ ان کو تقریر نہیں کرنے دی گئی جس کی وجہ سے مجبور ہو کر ہمیں یہ راستہ اختیار کرنا پڑا اور اگر سندھ حکومت کے اسپیکر اسمبلی سندھ کو دیکھا جائے تو کیا ہوتا اگر اپوزیشن لیڈر تقریر کر لیتے اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر اپوزیشن لیڈر تقریر نہیں کرے گا بجٹ اجلاس پر تو کون کرے گا اور پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا پڑے گا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح اگر حکومت صبر نہیں کرے گی تو اپوزیشن سے پھر کیا توقع کی جا سکتی.
اس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی نے اٹھ اراکین سندھ اسمبلی جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے ان کا داخلہ بند کر دیا اور اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا اگلے یہی اٹھ اراکین اکھٹے سندھ اسمبلی پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ انہیں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے اور انہوں نے پھر ہھی لڑائی جگھڑا شروع کر دیا اور آخر کار تیسرا دروازہ کھلوانے میں کامیاب ہوۓ مگر اسمبلی کے اندر پھر بھی داخل نہیں ہو سکے اس کے بعد سابق اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی صاحب نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا کہ تحریری عہدہ کل تک پارٹی سیکرٹریٹ میں بھجوا دیا جائے گا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ مجھے کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔ اصل میں چل کیا رہا ہے حلیم عادل شیخ اپوزیشن لیڈر کی پرفارمنس سے ان کی پارٹی خوش نہیں ہے اور سابق اپوزیشن لیڈر سے بھی ان کے معاملات ٹھیک نہیں ہیں حلیم عادل شیخ کو بطور اپوزیشن لیڈر ہٹاۓ جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں جس کی وجہ سے حلیم عادل شیخ اس طرح کی حرکات کر رہے ہیں۔ بہرحال فردوس شمیم نقوی نے موقع کو دیکھتے ہوئے بہت ٹھیک وقت میں اپنی اہمیت سامنے لانے کے لیے استعفیٰ پیش کر کے حلیم عادل شیخ کو اور کمزور کیا اور ان کی کل کی اسمبلی کی پرفارمنس بھی رائیگاں جاتی دکھائی دے رہی ہے۔
الله تعالٰی پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین
سب سے پہلے پاکستان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں