اسلام آباد: (رپورٹ : زبیر خان بلوچ ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں، وہاں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں، افغانستان کےحالات کی وجہ سےسب سےزیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، دنیا نےاقدامات نہ کیےتو یہ انسانوں کا پیدا کردہ سب سےبڑا انسانی بحران ہوگا۔
افغانستان کی تشویش ناک معاشی صورتِ حال پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس کے افتتاحی سیشن میں وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر شرکا موجود تھے۔
او آئی سی وزرائے خارجہ غیر معمولی اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تمام معزز مہمانوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی آبادی غربت کی لکیر سےنیچے آرہی ہے، المیہ یہ ہے کہ 41 سال پہلے پاکستان میں افغانستان کیلئے کانفرنس ہوئی تھی،افغانستان میں عدم استحکام سے مہاجرین کا مسئلہ پیدا ہوجائےگا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ افغانستان کا 75 فیصد بجٹ غیرملکی امداد پر رہا،اقوام متحدہ کے انڈرسیکرٹری مائیکل گرفٹ نے جواعداد وشماردیے وہ حیران کن ہیں،یہ مسئلہ افغان عوام کا ہے،ہم پہلے ہی تاخیرکا شکار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان میں عدم استحکام سے ایسے عناصر مضبوط ہونگے،میری طالبان کےوزیرخارجہ سےایک ملاقات ہوئی،وہ شرائط پرعملدرآمد کے لیے تیار ہیں،افغانستان کےلیے بیرونی امداد بند ہوچکی ہے۔
عمران خان کاکہنا تھا کہ افغان جنگ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، خواتین اور انسانی حقوق کے بارے میں ہرمعاشرے کے اپنے خیال ہیں،ہم نےافغان سرحد کیساتھ اپنے علاقوں میں لڑکیوں کواسکول بھیجنے کیلئے اعزازیہ دیا،وہاں داعش سے خطرہ ہے، ہمیں بھی خطرہ ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے80 ہزار جانوں کی قربانی دی، ہم نے30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کیا، اب بھی پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین بس رہے ہیں،یورپ مہاجرین کی حساسیت کو سمجھ سکتا ہے، کشمیر اورفلسطین کے عوام بھی ہماری طرف دیکھ رہےہیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمےداری بھی ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے،اسلاموفوبیا کےخاتمے کےلیے اوآئی سی کردار ادا کرے،فلسطین اورکشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمارےمعاشرےمیں کچھ عناصر نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں،افغانستان کیلئےفوری،طویل مدتی اوروسط مدتی حکمت عملی کی اوآئی سی کی تجاویزخوش آئندہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اور اسلام کو جوڑا گیا اور ریڈیکل اسلام کی ٹرم بنائی گئی،اس سب کے نتیجے میں اسلامو فوبیا پیدا ہوا،ہم نے پاکستان میں رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی ہے،اس کا ایک مقصد ہےکہ اگرنبی کریم ؐکا کوئی خاکہ آئے تو اس کا سوچاسمجھا جواب دیا جائے،بدقسمتی سے اسلام کے بارے میں بہت پروپیگنڈا کیا گیا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کا 17 ویں غیر معمولی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو خوراک کی کمی اور دواؤں کی قلت کا سامنا ہے، افغان معیشت کے لیے بینکنگ نظام فعال کرنا ہوگا۔
267