اے میرے وطن کے پریشان لوگو!
تم اپنی ہستی سے انجان کیوں ہو؟
دیس ہے، گھر ہے، باسی بھی ہیں
تم اپنے نگر میں بے امان کیوں ہو؟
خیالوں کی دنیا، بلندئ افکار، طرز تکلم
رکھتے ہو پھر بھی، بے زبان کیوں ہو؟
آشیانہ تمہارا ،دشمن جلادے، انگارہ بنادے
اللہ کا گھر، گلشن تمہارا بیابان کیوں ہو؟
یہ اولیاء کی دھرتی، پناہ گاہ سب کی
اقبال کا شاھیں، بے نشان کیوں ہو؟
اٹھو اور تھامو، ہارے ہوئے ہاتھ
پرو لو یہ تسبیح ، حیران کیوں ہو؟
اے میرے وطن کے پریشان لوگو!
طاقت سے اپنی انجان کیوں ہو؟
223