عالمی یوم ماحولیات ہفتہ 5 جون کو پاکستان میں منایا گیا،جس میں ماحولیات میں بہتری لانے سے متعلق متعدد سرگرمیاں شامل ہیں۔
یہ دن ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کی ماحول کی حفاظت کے لئے شعور اور کام کی حوصلہ افزائی کے لئے منایا جاتا ہے.
جس دن ‘ماحولیاتی نظام کی بحالی’ ہے اور پاکستان بڑے دن کے لئے عالمی میزبانی کی۔
ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر پاکستان کے مطابق 2021 کے عالمی یوم ماحولیات کی مناسبت سے پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر آگاہی پروگرامز ، ویبنرز اور سیمینارز کا انعقاد کیا جارہا ہے. ملک میں ماحولیاتی چیلنجوں کو اجاگر کرنے اور مختلف تحفظات کی نمائش کے لئے.اقدامات ، مینگروو کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک ویڈیو بلیٹن ٹری اور جس طرح مقامی برادریوں کی خواتین کو بااختیار بنانے میں فرق آیا ہے اسے جاری کیا جائے گا۔ مزید برآں ، مظفر گڑھ ، بہاولپور ، ملتان اور ساہیوال اور پنجاب کے دیگر شہروں میں انڈس ڈیلٹا اور کسان برادریوں میں ماہی گیروں کے ساتھ آگاہی اور تعلیم کی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔
جہاں آج کی تقریب میں تمام دنیا کے بڑے لیڈروں نے پاکستان کی تعریف کی وہاں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انجر اینڈرسن نے ایک کا کہنا تھا”ہم تحفظ ماحولیات کی سرپرستی کے لئے بھی پاکستان کی تعریف کرتے ہیں اور مزید کہا کہ پاکستان ماحول کی حفاظت کے لئے بہت اچھے اقدامات کر رہا ہے”
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہاقوام عالم کو آنے والی نسلوں کے لیے ماحول کو بچانے کی اپنی کوششیں بڑھانا ہوں گی۔ انہوں نے یہ بات عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر کہی ہے.آج پانچ جون کو دنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر منائے جانے والے عالمی یوم ماحولیات کا اس سال کا میزبان ملک پاکستان ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع ‘متاثرہ ایکو سسٹم کی بحالی کے لیے فوری عمل‘ کی ضرورت ہے.
اسی سبب آئندہ دہائی کو ‘یونائیٹڈ نیشنز ڈیکیڈ آن ایکوسسٹمز ریسٹوریشن 2021-2030‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے آغاز کے لیے باقاعدہ تقریب پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا، ”اب وقت ہے کہ عالمی برادری ہماری مستقبل کی نسلوں کے لیے ماحول کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر کام کرے.دنیا اس وقت بدلتے موسم، قدرتی آفات اور کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو بلا تخصیص رنگ و نسل اورملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ ماحولیاتی مسائل زمین کے سینے پر کھنچی سیاسی لکیروں اور سرحدوں سے ماورا ہوتے ہیں.
عمران خان کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرات کا شکار ہے،حالانکہ پاکستان کا عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا، ”ہم نے فیصلہ کیا کہ منفی اثرات کا سبب بننے والی عالمی حدت سے نمٹنے کے لیے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں.
پاکستانی وزیر اعظم نے اس موقع پر اعلان کیا کہ پاکستان اگلی دہائی یعنی 2030 کے خاتمے تک بجلی کا 60 فیصد تک ماحول دوست ذرائع سے حاصل کرے گا۔ ساتھ ہی اسی عرصے کے لیے ملک میں 30 فیصد بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنوب ایشیائی ملک پاکستان نے 2019ء میں چار سالہ پروگرام کا اعلان کیا تھا جس میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔ آج عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے ایک پودا بھی لگایا جو اس پروگرام کے تحت ایک ارب درخت لگانے کا ہدف حاصل کرنے کی علامت ہے.خیال رہے کہ پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے دور میں ایک ارب درخت لگانے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا جسے اقوام متحدہ سمیت بھر میں سراہا گیا.پاکستان نے جنگلی حیات اور دیگر قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے نیشنل پارک اور دیگر محفوظ علاقے قائم کرنے کے پروگرام کا اعلان 2020ء میں کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت 2023ء کے اختتام تک ملک کے کُل رقبے کے 15 فیصد پر ایسے محفوظ علاقے قائم کیے جانا ہیں۔پاکستان نے قدرتی ماحول کے تحفظ کے بدلے قرضے کے خاتمے جیسے پروگرام کا خیال بھی پیش کیا ہے۔ یعنی اگر کوئی ملک ماحول کے تحفظ کے لیے سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس کے ذمے واجب الادا قرض کو ختم کر دیا جائے.پاکستانی وزیر اعظم کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے ماحول دوست اور تحفظ ماحول کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے سبب اب تک ملک میں روزگار کے 85 ہزار سے زائد مواقع پیدا ہوئے ہیں جبکہ آنے والے برسوں میں ایسے دو لاکھ مزید مواقع پیدا ہوں گے.