رپورٹ : ( مریم شاہد ، تازہ اخبار ، پاک نیوز پوائنٹ)
جس کا مقصد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مارچ میں منعقد ہونے والے اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لینا تھا جس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے تقریب کی صدارت کی جبکہ اسلامی ممالک کے وفاقی وزرا بھی تقریب میں شریک ہوئے اور پاکستان سے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے پاکستان کی نمائندگی کی.
اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹری حسین برہیم طہ کا کہنا تھا کہ ہم اسلامی تعاون تنظیم اور اس کے منتخب ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے کرونا کی وباء کےدوران بھرپور ساتھ دیا اور خاص کر حرمین شریفین ملک سلمان بن عبدالعزيز اور ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی کابینہ کا جو ہر مشکل گھڑی میں شانہ بشانہ رہی ہے. انکا مزید کہنا تھا کہ جمہوری نائجیریا کو اسلامی تعاون
تنظیم کا 47واں سیشن ہیڈ کرنے ہو مبارکباد دیتا ہوں. اس کے ساتھ پاکستان کو بھی 48ویں اجلاس کی صدارت پر مبارکباد دیتا ہوں.
سکریٹری جنرل نے ممبر ممالک میں ہونے والی اہم پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور ساتھ ہی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل اہم نکاد پر بات کی انہوں نے فلسطین، افغانستان، جموں و کشمیر، یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ، شام، عراق، مالی، ساحل ریجن اور جھیل چاڈ بیسن اور دیگر افریقی ممالک، بوسنیا اور ہرزیگووینا، میں مسلم کمیونٹیز اور اقلیتوں پر ہونے والے حالات پر بات کی.
انہوں نے امن، استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے اور اپنے عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے رکن ممالک کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ان اہداف کے حصول کے لیے او آئی سی کی کوششوں کو نئی تحریک دینے کے لیے جنرل سیکریٹریٹ کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے CoVID-19 چیلنجوں کے جوابی کوششوں کے ساتھ ساتھ امن، انسدادی سفارت کاری اور ثالثی، انسداد دہشت گردی اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے شعبوں میں او آئی سی کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا.
248