(سٹاف رپورٹ ، تازہ اخبار، پاک نیوز پوائنٹ)
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کےلیے قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور آدھا گھنٹہ جاری رہنے کے بعد ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا جس کے بعد اجلاس دوبارہ دو گھنٹے تاخیر سے ڈھائی بجے شروع ہوا، اب سے کچھ دیر قبل ایوان کی کارروائی کو افطار اور نماز کی وجہ سے ایک بار پھر ساڑھے سات بجے تک روک دیا گیا، ایک مرتبہ پھر ملتوی شدہ اجلاس شروع تو ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس میں آمد کا امکان ہے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے 176 اور حکومت کے تقریبا 100 ارکان شریک ہیں۔
اسپیکر اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کرادیا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ لیا۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے غدار غدار کے نعرے لگے۔
وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
علاوہ ازیں سینیٹر شبلی فراز نے بھی کہا کہ کابینہ اجلاس میں سرپرائزز پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عمران خان کسی بھی وقت پارلیمنٹ آسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استعفیٰ وہ دیتے ہیں جو ہار مان لیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ ہاوس میں پی ایم چیمبر کی سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم کے چیمبر کے باہر بھی اضافی سیکیورٹی اہل کار لگا دیے گئے.
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان سے ملاقات کی، جس میں کابینہ اراکین کی منظوری کی روشنی میں عمران خان نے دھمکی آمیز خط اسد قیصر سے شیئر کیا۔
ملاقات ختم کر کے اسد قیصر پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے تو وزیراعظم نے انہیں دوبارہ طلب کیا، جس پر وہ فوراً واپس پہنچے۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اسپیکر اسد قیصر وفاقی وزیر داخلہ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے.
203