میرا قصور فقط یہ ہے کہ بس
اندھیر نگری میں سورج کی بات کرتا ہوں
جب سب طرف لہو مہکتا ہے
ہر نفس ظلم یہ سہتا ہے
دل کے زخمی ایوانوں میں
درد کا دریا بہتا ہے
میرا یہ دیوانہ پن
گلشن کا قصہ کہتا ہے
ہر زخم مجھے پھر بھاتا ہے
پھولوں جیسالبھاتا ہے
خون کا یہ حسین دریاچہ
شہد میں ڈھلنے لگتا ہے
اس میں روز قلم ڈبوتا ہوں
اک نئی کہانی کہتا ہوں
پتھر والوں کی بستی میں
پھول اگاتا رہتا ہوں
یوں تو ہوں بدنام بہت
سہتا ہوں دشنام بہت
جب جگنو سارے مر جاتے ہیں
اپنی آنکھیں دے دیتا ہوں
دل کا سورج دان میں دے کر
ساری سیاھی لے لیتا ہوں
نمیرہ محسن
جون 2022
187