مئیر آف سیالکوٹ توحید اختر نے مختلف یونین کونسلز کے چیئرمینوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں سند ھ اور بلوچستا ن سمیت دیگر صوبوں میں بلدیاتی اداروں نے اپنی آئینی مد ت پوری کی لیکن حکومت نے پنجاب کے منتخب نمائندوں کو مدت پوری نہیں کرنے دی اور جب دوبارہ بلدیاتی اداروں کی بحال کے بعد مئیر آف سیالکوٹ کے دفتر کا چارج سمبھالاتو انتظامیہ نے دفتر کی تالا بندی کر دی جو غیر آئینی اقدام ہے کیونکہ صوبہ پنجاب میں تمام کے تر اضلاع میں اٹھاون ہزار نمائندوں کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے اورہم موجودہ حکومت کے اس غیر آئینی اقدام کے خلاف اپنے وکلاء کی مشاورت پر سپریم کورٹ یا پھر ہائی کورٹ جائیں گے مئیر آف سیالکوٹ توحید اختر نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے دوربہترین نظام چل رہا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں شہر سیالکوٹ کی حالت ابتر ہو چکی ہے گلی اور سٹرکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں جبکہ برسات کی آمد پر ضلعی انتظامیہ کی کوئی توجہ نہیں یہ صرف اور صرف موجودہ حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہاکہ بلدیاتی اداروں کے دور میں سیالکوٹ کا بجٹ چند کروڑکا تھا لیکن اب سیالکوٹ کا بجٹ 56کروڑ سے زائدکا ہے جبکہ موجودہ حکومت نے پچاس لاکھ گھر اورایک کروڑوں نوکریاں دینے کا جو نعرہ لگایا تھا جبکہ دو کروڑ سے زائد افراد بے روزگا ر ہو چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے دور میں عوام کوجو اشیاء سستی دی جا رہی تھیں وہ اب تحریک انصا ف کے دور میں دگنی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کی طرح اب چوہدری خوش اختر سبحانی مرحوم کی وفا ت کے بعد ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کو بھاری اکثریت سے شکست ہو گی اورانشاء اللہ جیت مسلم لیگ ن کی
