شاعرہ : نمیرہ محسن 24 دسمبر 2021
ایک عظیم طاقت۔اللہ سے ہو تو انسان کو لافانی بنا دیتی ہے۔ ایک خاکی ، نوری سے روحانی رابطہ بحال ہونے پر ہر غلاظت سے دور ہو جاتا ہے۔ مسجود ملائک بن جاتا ہے۔ انسان ہونا ہمارے مقدر میں ہے مگر انسانیت کا انتخاب ہمارا عمل ہے۔ ہوس انسان کو خاک سے اوپر نہ تو اٹھنے دیتی ہے اور نہ ہی بھرپور، طاقتور پرواز کے قابل چھوڑتی ہے۔ خلائی شٹل کو بھی کشش ثقل سے نکلنے کے لیے اضافی بوجھ اتار پھینکنا ہوتا ہے۔ جب مالک نے کہہ دیا کہ دنیا حقیر ہے تو بس حقیر ہی ٹھہری۔ اس اوقات اتنی سی ہے کہ ضرورت پوری ہو اور سفر آسان رہے۔ یہ دنیا سفر آخرت ہے۔ پیڑ بوتے جائیں کہ آنے والوں کو جلنا نہ پڑے اور وہ ان کاموں کو کر سکیں جو اس دھوپ کی تمازت نے آپ کو کرنے نہ دئیے۔ ہر موڑ پر اپنے پیچھے آنے والوں کے لیے آسانی وسیلہ بنیں۔ کہیں علم کے دریا جاری کر دیں، کوئی کنواں بنا دیں۔ کہیں زمانے کی دھوپ میں جھلستے لاوارث اپنے بھائیوں بہنوں کے لیے کوئی چھت بنا دیں۔ جو اللہ محبوب نے دیا ہے اسکی عقلمندی سے تقسیم کر دیں۔ کوشش یہی کریں کہ منزل پر خالی جیب پہنچیں۔ یاد رکھئے کہ جھولی ہمیشہ خالی بھری جاتی ہے۔ اپنی جھولی خالی رکھئے۔ بھرنے والے کو آپکی دینے کی ادا پسند آگئی تو بھری رکھے گا ورنہ کم از کم آپکی ضرورت ضرور پوری رکھے گا۔ذرا غور کریں تو پتہ چلے گا کہ جھولی ہمیشہ بھری ہی ہوتی ہے مگر ہمیں اپنی آرزوؤں کی تلاش اپنی نعمتوں سے غافل کر دیتی ہے۔ بس کلیہ اتنا ہی ہے کہ خود کو محبت میں فنا کر دیں۔ دنیا عارضی ہے اور اللہ ہمیشہ رہنے والا ہے۔ اس کے سامنے حاضری بھی اٹل ہے۔ مرضی آپکی ہے.
271