(رپورٹ : مہوش خان جرمنی ،تازہ اخبار ،پاک نیوز پوائنٹ)
5 جنوری 1949 کو آج ہی کے دنیا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ان کا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کشمیریوں کو ان کی خواہش کے مطابق ان کا حق دیا جائے کہ آیا وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ییں یا ہندوستان کے ساتھ۔ مگر ہندوستان اپنے اس وعدے سے پھر گیا۔
آج کے دن کی مناسبت سے جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے آج کے دن کی مناسبت سے اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہنے کا عندیہ بیان کیا ان کا کہنا تھا کہ آج تیہتر سال ہوگئے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جس کو اس وقت ” یو این کمیشن فار انڈیا اینڈ پاکستان ” کہتے تھے،ایک قرار داد پاس کی تھی جس میں اس نے ایک قرار داد پاس کی تھی جس کے ذریعے سے اس نے مقبوضہ جموں وکشمیراور جموں کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت کا حق دیا تھا۔اور اس کا طریقہ کار یہی طے کیا تھا کہ ایک استصواب رائے وہ کرایا جائے گا اور اقوام متحدہ خود اس کو کروائے گی اور اس میں کشمیریوں سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ ہندوستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ اور جو ان کی خواہش ہو گی اس کا احترام کیا جائے گا۔مگر ہندوستان اس وعدے سے مکر گیا جب کہ پاکستان آج بھی اس وعدے پر قائم ہے۔ اور ہر قسم کی کاوش کررہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے،اور اس کو مانا جائے ان کی رائے کا احترام کیا جائے۔
ہندوستان نے ایک وہاں ایک کالی رات طاری کی ہوئ ہے، دس سے بارہ لاکھ اپنی فوج وہاں تعینات کی ہوئ ہے،اور پھر 2019 کو مزید کالے قوانین پاس کرکے اقوام متحدہ کے قوانین کو مزید تار تار کیا۔ہم سب ہی جانتے ہیں کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں پچھلے کئی سالوں سے لاک ڈاؤن ہے،انٹرنیٹ بند ہے، فون سروسز بند ہیں ،عورتوں کی عزتوں سے کھیلا جارہا ہے، ان کی فوج کو آذادی ہے وہاں کے مسلمانوں پر ہر طرح کے ظلم و زیادتی کرنے کی،ساری دنیا اس سے باخبر ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بند کمروں میں تین اجلاس اسی موضوع پر کیئے ہیں ۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم کے کمشنر کی رپورٹ اس معاملے میں دو دفعہ آچکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنے کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا،جب تک انھیں اقوام متحدہ کے زیر سایہ ان کا حق خود ارادیت نہیں دے دیا جاتا۔
اس موقع پر پاک جرمن پریس کلب کے برلن میں موجود صحافیوں نے سفارتخانے میں تعینات ہونے والی پریس قونصلر حنا ملک سے بھی ملاقات کی جس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ سفارتخانہ پاکستان اور یہاں موجود تمام صحافی افراد اپنے ملک و قوم کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھائیں گے اور اس وقت دنیا میں پاکستان سے متعلق جتنے بھی منفی تاثرات ہیں انھیں مل کر زائل کرنے کی کوشش کریں گے.