(سٹاف رپورٹ ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
چھ نئی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا بحران دنیا بھر میں رحم مادر میں موجود بچوں، نومولود اور بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے بچوں کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے آگے چل کر ان کی زندگی میں موٹاپے کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔زیادہ درجہ حرارت کا تعلق بچوں کی قبل ازوقت پیدائش سے بھی ہے، جس کی وجہ سے زندگی بھر کے لیے ان کی صحت متاثر ہو سکتی ہے اور چھوٹے بچوں کے ہسپتال میں داخلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
دیگر تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جنگل میں لگی آگ کے دھوئیں سے بچوں میں پیدائشی نقائص کا خطرہ دو گنا ہو جاتا ہے۔ یہاں تک فوسل فیول جلانے سے، بے شک وہ نہایت کم سطح پر جلائے جائیں، ہوا میں پیدا ہونے والی آلودگی ان کی زرخیزی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
جریدے پیڈیاٹرک اینڈ پیرینٹل ایپیڈیمولوجی کے ایک خصوصی شمارے میں شائع ہونے والی ان تحقیقات میں امریکہ سے لے کر ڈنمارک، اسرائیل اور آسٹریلیا تک پوری دنیا کا مطالعہ کیا گیا ہے۔
امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ سکول سے تعلق رکھنے والے پروفیسر گریگوری ویلینیئس کا کہنا ہے کہ ’ابتدائی بچپن سے جوانی تک، ہم صحت پر آب و ہوا کے خطرات کے اہم اثرات دیکھنا شروع کر رہے ہیں۔‘
’یہ ایسا مسئلہ ہے جو ہر کسی کو ہر جگہ متاثر کر رہا ہے۔ مسلسل موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ یہ واقعات اور زیادہ اور شدید ہونے جا رہے ہیں (اور اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ) وہ ہمارے لیے مستقبل میں نہیں، بلکہ آج کیوں اہم ہیں۔