غزہ سٹیبلائزیشن فورس، پاکستان کی پیشکش پر شکرگزار ہیں، امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو
اسٹاف رپورٹ: پی این نیوز ایچ ڈی
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں امن و استحکام کے لیے مجوزہ سٹیبلائزیشن فورس میں شرکت کے لیے اپنی فوج بھیجنے کی پیشکش پر امریکہ پاکستان کا شکرگزار ہے.
جمعے کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ غزہ سٹیبلائزیشن فورس کا حصہ بننے کی پیشکش یا کم از کم اس پر غور کرنے کے لیے ہم پاکستان کے بے حد مشکور ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اس حوالے سے متفق ہو جاتا ہے تو وہ اس عمل میں ایک اہم ملک ثابت ہو سکتا ہے.
امریکی وزیرِ خارجہ کے مطابق سٹیبلائزیشن فورس کے مینڈیٹ، کمانڈ اسٹرکچر اور فنڈنگ سے متعلق امور پر تاحال مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگلا مرحلہ بورڈ آف پیس اور فلسطینی ٹیکنوکریٹ گروپ کے قیام کا ہے جو غزہ میں روزمرہ کی گورننس کے معاملات سنبھالے گا.
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ جب یہ امور طے پا جائیں گے تو اس کے بعد سٹیبلائزیشن فورس کو مزید مؤثر بنانے کا راستہ ہموار ہو گا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ فورس کو ادائیگی کیسے کی جائے گی، اس کے قواعدِ کار کیا ہوں گے اور غیر فوجی معاملات میں اس کا کردار کیا ہو گا.
اس بیان پر پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندارابی نے کہا تھا کہ پاکستان نے غزہ سٹیبلائزیشن فورس کے لیے اپنی فوج بھیجنے کا تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا.
دوسری جانب گزشتہ ماہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان غزہ میں قیامِ امن کے لیے مجوزہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں شرکت کے لیے فوج بھیجنے پر آمادہ ہے، تاہم وہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے کسی عمل میں شامل نہیں ہو گا.
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات پر واضح مؤقف رکھتا ہے کہ غزہ میں امن فوج کی تعیناتی کے منصوبے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری حاصل ہونی چاہیے.
اسحاق ڈار نے مزید وضاحت کی تھی کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا معاملہ فلسطینی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے اور پاکستان دیگر اہم ممالک کی طرح اس کردار کے لیے تیار نہیں.




