نمیرہ محسن 334

پیاری سہیلی! تحریر : نمیرہ محسن 14 دسمبر 2021

تحریر : نمیرہ محسن 14 دسمبر 2021

آو کہیں ملتے ہیں
بڑی دیر ہوئی
کھل کر مسکرائے ہوئے
قہقہے لگائے بہت
گلشن کئی کھلائے بہت
مگر یہ غنچہ ء دل
ہے مغموم بہت
گر تم میسر آو تو
چلو ڈھونڈیں تو سہی
وہ جھلملاتے ستارے
وہ رنگ برنگ خواب سارے
وہ کالج کی سرخ اینٹیں
اور ہمارے اجلے پیرہن
سردیوں کی آلسی ماری
چائے کی خوشبو اور پٹرول میں سلگتی صبحیں
سنتھے کی باڑ سے الجھتی
چند کھلکھلاتی لڑکیاں
شبنمی گھاس کے سرد سبز نشان
وہ سارے اپنے بے لوث استاد
جن کی بربادی کو دعائیں کیں بہت
ہوسکے اگر
فقط اک شام
گر تم میسر ہو!!!
پیاری تحریم، عندلیب، عظمی اور عشنہ کے لیے۔
فقط تمہاری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں