انٹرویواہم خبریںبین الاقوامیبین الاقوامی خبریںپاکستانتصاویر اور مناظرٹیکنالوجیدلچسپ و عجیبملٹی میڈیا

چین کا مصنوعی سورج زمین پر سورج جیسی توانائی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ

سائنس دانوں نے زمین پر ایسا نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر چلانے میں کامیابی حاصل کی ہے جسے عام طور پر ’مصنوعی سورج‘ کہا جا رہا ہے۔

اسٹاف رپورٹ :پی این نیوز ایچ ڈی

بیجنگ: چین نے توانائی کے شعبے میں ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا۔ سائنس دانوں نے زمین پر ایسا نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر چلانے میں کامیابی حاصل کی ہے جسے عام طور پر ’مصنوعی سورج‘ کہا جا رہا ہے۔

یہ تجرباتی ری ایکٹر، جس کا نام ایسٹ (EAST) Experimental Advanced Superconducting Tokamak ہے، صوبہ آن ہوئی کے شہر ہیفی میں قائم ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس مشین نے کچھ دیر کے لیے 150 ملین ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت برقرار رکھا — جو سورج کے مرکز کے درجہ حرارت سے بھی پانچ گنا زیادہ ہے۔

یہ دراصل نیوکلئیر فیوژن کا عمل ہے، وہی جو حقیقی سورج میں قدرتی طور پر ہوتا ہے۔ فیوژن میں ہائیڈروجن کے ایٹمز مل کر ہیلیم بناتے ہیں اور اس عمل سے بے پناہ توانائی خارج ہوتی ہے۔ چین کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین پر اسی اصول کو دہرانا مستقبل میں صاف، محفوظ اور لامحدود توانائی کے حصول کا راستہ کھول سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیوکلئیر فیوژن توانائی پیدا کرنے کا وہ ذریعہ ہے جس میں نہ کاربن خارج ہوتا ہے، نہ زہریلا فضلہ بنتا ہے، اس لیے اسے ماحولیاتی لحاظ سے بھی ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

چین کا یہ منصوبہ بین الاقوامی تعاون سے جڑے ITER (انٹرنیشنل تھرمو نیوکلیئر ایکسپیریمنٹل ری ایکٹر) منصوبے کا حصہ ہے، جس میں فرانس، جاپان، روس، امریکہ اور دیگر ممالک بھی شریک ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر نیوکلئیر فیوژن کو تجارتی سطح پر کامیابی سے استعمال کر لیا گیا تو یہ دنیا کے توانائی بحران کا مستقل حل بن سکتا ہے۔

چینی سائنس دانوں نے اسے "انسانی تاریخ میں توانائی کے نئے دور کا آغاز” قرار دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے