پاکستان انٹرنیشنل اسکول عزیزیہ میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی سیمینار، ماہرین نے جلد تشخیص کو زندگی بچانے کی کنجی قرار دیا
تقریب میں شریک خواتین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے آگاہی پروگرام زیادہ سے زیادہ منعقد کیے جانے چاہییں تاکہ خواتین میں بیماری سے بچاؤ کے مؤثر طریقوں سے آگاہی پیدا ہو سکے
جدہ رپورٹ-ثناء شعیب :پی این پی نیوز ایچ ڈی
جدہ میں خواتین میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی سیمینار — جلد تشخیص ہی بچاؤ کی کنجی قرار
پاکستان انٹرنیشنل اسکول عزیزیہ کے زیر اہتمام تقریب، مہمانِ خصوصی بیگم خالد مجید، ڈاکٹر ارشد اللہ خان کا خطاب
سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں پاکستان انٹرنیشنل اسکول عزیزیہ کے زیرِ اہتمام خواتین میں چھاتی کے کینسر سے آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایک معلوماتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے موضوع میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
تقریب کی مہمانِ خصوصی بیگم قونصل جنرل جدہ خالد مجید تھیں، جنہوں نے اسکول کی انتظامیہ کو خواتین کی صحت کے حوالے سے بامقصد پروگرام منعقد کرنے پر سراہا۔
اسکول کے پرنسپل عتیق الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے، صحت مند ماں ہی صحت مند معاشرے کی ضمانت ہوتی ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی معروف سرجن ڈاکٹر ارشد اللہ خان نے کہا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی اس بیماری کے خلاف جنگ میں ایک طاقتور ہتھیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون اس مرض میں مبتلا ہوتی ہے، جو کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح ہے۔ عوامی آگاہی، بروقت تشخیص اور فوری علاج ہی چھاتی کے کینسر کے خلاف مؤثر ڈھال ہیں۔
ڈاکٹر ارشد اللہ خان نے کہا کہ چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین کو اپنی باقاعدہ خود معائنہ کرنا چاہیے، اور اگر کسی قسم کی غیر معمولی تبدیلی یا گھٹلی محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگرچہ چھاتی کے کینسر کا خطرہ عمر کے ساتھ بڑھتا ہے، لیکن یہ ہر عمر کی خواتین کو متاثر کر سکتا ہے۔ نوجوان خواتین بھی اس بیماری کا شکار ہو سکتی ہیں، اس لیے عمر سے قطع نظر جلد پتہ لگانا ضروری ہے۔
ڈاکٹر ارشد نے مزید کہا کہ اوسط درجے کے خطرے (Average Risk) والی خواتین کے لیے 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال چھاتی کا باقاعدہ اسکریننگ ٹیسٹ (Mammogram) ضروری ہے، جبکہ زیادہ خطرے (High Risk) والی خواتین کے لیے اسکریننگ کا آغاز 30 سال کی عمر سے ہی کر دینا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ چھاتی کی صحت کے بارے میں متحرک اور آگاہ رہنا ہی اس مرض سے بچاؤ کی کنجی ہے، تمام خواتین کو باقاعدگی سے چھاتی کا خود معائنہ اور میموگرام کروانے کی عادت اپنانی چاہیے۔
تقریب میں شریک خواتین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے آگاہی پروگرام زیادہ سے زیادہ منعقد کیے جانے چاہییں تاکہ خواتین میں بیماری سے بچاؤ کے مؤثر طریقوں سے آگاہی پیدا ہو سکے۔
تقریب کے اختتام پر پرنسپل عتیق الرحمٰن نے ڈاکٹر ارشد اللہ خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کی اور شکریہ ادا کیا.