(سٹاف رپورٹ ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
گلوکارہ بلی ایلیش نے بتایا کہ 11 سال کی عمر سے ہی “استحصال سے بھرپور پورن” مواد دیکھ لینے کے باعث اُنھیں کس طرح ڈراؤنے خوابوں کا سامنا کرنا پڑا۔سیریئس ایکس ایم پر بات کرتے ہوئے 19 سالہ نوجوان فنکارہ کا کہنا تھا کہ اس مواد سے واقفیت ہو جانے کے بعد یہ ہوا کہ جب انھوں نے جنسی تعلق قائم کیا تو ایسی چیزوں کو بھی نہ نہیں کہہ سکیں جو صحیح نہیں تھیں۔
میں سوچتی تھی کہ میں بہت کول ہوں کیونکہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔ میں یہ نہیں دیکھ پا رہی تھی کہ یہ کیوں برا ہے.بلی ایلیش
گریمی ایوارڈ یافتہ فنکارہ کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے تھا کہ میں نے سوچا کہ مجھے اسی کی طرف متوجہ ہونا چاہیے تھا۔
ایلیش نے اپنی نوعمر زندگی کا بیشتر حصہ عوام کی نظروں میں گزارا ہے۔ انھوں نے کھلے ڈلے لباس پہننے کے لیے شہرت بنائی اور بڑے ہونے کے دوران وہ جسمانی شبیہہ اور جنسی تعلقات کے بارے میں باقاعدگی سے بات کرتی رہی ہیں۔ پورنو گرافی کا موضوع انٹرویو میں آیا کیونکہ ان کے البم ہیپیئر دین ایور کے ایک گانے ’میل فینٹسی‘ میں اس کا حوالہ دیا گیا ہے۔
انھوں نے انٹرویو لینے والے میزبان ہاورڈ سٹرن کو بتایا کہ پورنو گرافی دیکھ لینے کے بعد وہ اسے توہین سمجھتی ہیں اور ان کے خیال میں یہ مواد تشدد اور استحصال ہے۔
ایلیش نے خاص طور پر پورنو گرافی میں خواتین کے جسموں اور جنسی تجربات کی عکاسی کے طریقہ کار پر تنقید کی۔
ایلیش نے پورن مواد دیکھنے کے بارے میں کہا میں سمجھ نہیں پائی کہ یہ ایک بری چیز کیوں تھی، میں نے سوچا کہ آپ جنسی تعلق اسی سے سیکھتے ہیں.انھوں نے بتایا کہ جب انھوں نے اپنی والدہ کو بتایا تو ان کی والدہ خوفزدہ ہو گئیں۔
میں اس کی حامی تھی اور میں سوچتی تھی کہ میں ان لوگوں میں سے ایک ہوں اور اس کے بارے میں بات کروں گی اور سوچتی تھی کہ میں بہت کول ہوں کیونکہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں اور میں یہ نہیں دیکھ پا رہی تھی کہ یہ کیوں برا ہے۔
گلوکارہ اور نغمہ نگار کا کہنا تھا کہ وہ بہت کم عمری میں ہی یہ مواد دیکھتی رہیں جس نے اس کا ذہن تباہ کر دیا تھا اور اُنھیں ڈراؤنے خوابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایلیش نے کہا کہ یہ ایک حقیقی مسئلہ ہے کہ پورن جنسی تعلقات کے دوران ایسی چیزوں کے سمجھنے کی صلاحیت کم کر دیتا ہے کہ سیکس کے دوران کیا نارمل ہے، بشمول رضامندی کے۔