برادری ازم یا بنیادی انسانی حقوق کی جنگ۔ 354

برادری ازم یا بنیادی انسانی حقوق کی جنگ۔

تحریر:شبیر گورسی

ہمارے معاشرہ جس میں ہم رہتے ہیں وہاں پر دنیا کی رعنائیوں میں اور شور شرابے میں اتنی دھند پڑ چکی ہے کے ایک مثبت چیز کو بھی اپ اتنے تواتر سے اس پر جھوٹ بولیں کہ اپ اس کو جھوٹا ثابت کر سکیں تو حضور یہ بلکل ممکن ہے.
اس میں کوئی دوسری راے نہیں اور کوئی شک بھی نہیں کہ اذاد کشمیر میں سیاست کا دارومدار برادری اور قبیلے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے.
اللہ تعالی قرآن میں بھی فرماتا ہے کے قبیلے اپ کی پہچان کے لیے بنائے گے ہیں.
2021 جیسے جدید دور میں بھی سعودی عرب اور اکثریتی عرب ممالک میں اقامہ یعنی شناختی کارڈ پر بھی وہاں کے باشندے اگر اپنا قبیلہ نہ لکھیں تو اج بھی نہیں بن سکتا.ہمارے معاشرے میں اج بھی شادی بیاہ جیسے پروگرام میں اکثر اپنے ناراض فیملی ممبران کو راضی کیا جاتا ہے.
بلکل اسطرح جو ادمی اپنے حلقہ انتخاب میں الیکشن لڑتا ہے تو سب سے پہلے اس کو اپنے گھر ،اپنی فیملی اور پھر اپنے کنبے قبیلے کو اعتماد میں لینا پڑتا ہے.اور یہ ایک درست اور تعمیری عمل ہے بجائے کہ اس پر اپ پیسے، بدمعاشی اور دھونس سے آ کر خود مسلط ہو جائیں اگر لوگ اس طرح باقاعدہ مشاورت سے اپ کو متفقہ طور پر لاتے ہیں تو اس کو برادری ازم جیسا نام نہیں دینا چاہیے
برادری ازم یہ ہے کہ اگر اپ صاحب اختیار ہیں تو دوسرے قبیلے کے کسی حق دار کا حق چھین کر اپ کسی اپنے کو نوازیں تو یہ برادری ازم کے زمرے میں آتا ہے.
میری اس تحریر کا مقصد حلقہ 3 میں حالیہ ایک عوامی اتحاد بن رہا ہے اس پر کچھ عقل کے اندھے انگلیاں اٹھا رہے ہیں تو جناب الیکشن انسانوں کی گنتی سے بزریعہ ووٹ منتخب ہونے سے بندہ ممبر اسمبلی بنتا ہے.
اور ممبر اسمبلی اپنے حلقہ کی عوام کے کام کاج کراتا ہے.اور ہمارے الیکشن قانون ساز اسمبلی کے ہیں سو ہمارے ممبران کا کام قانون سازی کرنے کے بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کیوجہ سے ترقیاتی کام بھی ممبر اسمبلی ہی کرواتا ہے.
اب سوال ہے اس عوامی اتحاد کی ضرورت پیش کیوں ائی؟
تو حضور ہمارا حلقہ 3 سٹی کوٹلی میں ہمارے حلقہ کے لوگوں نے مختلف جماعتوں میں الیکشن لڑنے کی درخواستیں دی تھیں لیکن اپ کو بھی بہتر پتہ ہے کے تقریباً تمام جماعتوں نے حلقہ سے باہر دوسرے حلقہ کے افراد کو ہمارے حلقہ سے ٹکٹ جاری کیے ہیں اور کچھ جاری کرنے کا سوچ رہے ہیں.
اس بنیاد پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ میں قبائل کو اگر عددی لحاظ سے پرکھا جائے تو جو عددی لحاظ سے سب سے بڑا قبیلہ ہے اس کی محرومیاں اور مسائل بھی سب بڑے سے زیادہ ہیں.بلکل اسطرح اس حلقہ سے جو قبائل عددی لحاظ سے 2 ہزار یا اس سے کچھ زیادہ یا کچھ کم ہیں بلکل ان کے ساتھ بھی ماضی میں سوتیلی ماہ جیسا سلوک کیا گیا ہے.
ان حالات سے مجبور ہو کر اگر ہمارے عمائدین نے مشترکہ جرگے جو کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں وہ کر رہے ہیں تو اس پر براے مہربانی برادری ازم کا لیبل نہ لگائیں.اس کو عوامی مفاد کے حوالے سے مثبت لیں.جمہوری عمل میں ہر قبیلے کے ہر فرد کو حق حاصل ہے کے وہ عوام میں جائے اور اپنے متعلق لوگوں سے رائے لے اور ان کو کسی ایشو پر قائل کرے۔لہٰذا برداشت کی گولی کھا کر ائیں، میدان میں تزلیل سے نہیں عملی اقدامات سے ثابت کریں اپ بہتر ہیں یا ہم.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں