غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین، 10 ممالک کا اسرائیل سے امدادی رکاوٹیں ختم کرنے کا مطالبہ
اسٹاف رپورٹ :پی این نیوز ایچ ڈی
غزہ میں جاری انسانی بحران بدستور انتہائی سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، جہاں لاکھوں فلسطینی خوراک، پانی، رہائش اور طبی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں دنیا کے 10 اہم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں فوری طور پر ختم کرے اور متاثرہ آبادی تک بلا تعطل امداد کی رسائی یقینی بنائے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کینیڈا، برطانیہ، فرانس سمیت دیگر ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ تقریباً 16 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ سردی اور مسلسل بارشوں نے حالات کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ اس وقت غزہ میں کم از کم 13 لاکھ افراد فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں کے محتاج ہیں۔
مشترکہ بیان میں زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے، بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA) کو مکمل اور بلا رکاوٹ رسائی دی جائے تاکہ انسانی امداد مؤثر انداز میں متاثرین تک پہنچائی جا سکے۔ وزرائے خارجہ نے رفح سمیت تمام سرحدی گزرگاہیں کھولنے اور امدادی سامان کی ترسیل میں نمایاں اضافہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے یو این آر ڈبلیو اے کے لیے سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کے قانون کی منظوری دی ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق اس قانون کے تحت اسرائیلی کمپنیوں کو یو این آر ڈبلیو اے سے منسلک اداروں کو پانی، بجلی اور مالی خدمات فراہم کرنے سے روک دیا جائے گا، جس کے باعث امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس سے قبل یو این آر ڈبلیو اے نے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے عائد کی گئی سخت پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو خوراک اور صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ادارے کے مطابق ہزاروں خاندان اب بھی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور انسانی امداد کی محدود رسائی نے بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
بین الاقوامی برادری کا کہنا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ میں انسانی المیہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جس کے نتائج نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش کا باعث ہوں گے۔ عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بار پھر فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو سیاست اور تنازع سے الگ رکھا جائے اور شہری آبادی کو مزید مصائب سے بچایا جائے۔




